سائبرسکیورٹی: نئے محاذ

کوانٹم کمپیوٹر روایتی کمپیوٹرز سے مختلف ہیں کیونکہ وہ معلومات کی بنیادی اکائیوں کیوبٹ پر انحصار کرتے ہیں جو بیک وقت متعدد ممالک میں موجود ہوسکتے ہیں۔ یہ خصوصیت کوانٹم کمپیوٹرز کو پیچیدہ ترین مسائل حل کرنے اور روایتی کمپیوٹرز کے مقابلے میں بہت تیزی سے حساب کتاب کرنے کے قابل بناتی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ آئی بی ایم اور گوگل جیسی کمپنیاں حقیقی دنیا کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے کوانٹم کمپیوٹنگ سے فائدہ اٹھانے میں اہم پیش رفت کر رہی ہیں۔کوانٹم کمپیوٹنگ تین اہم اصولوں پر کام کرتا ہے: سپرپوزیشن، انٹینگلمنٹ اور کوانٹم گیٹس۔ سپرپوزیشن کیوبٹ کو ایک ہی وقت میں صفر اور ایک کے امتزاج سے کام کرنا ہوتا ہے جس سے وہ بیک وقت متعدد امکانات پر کام کر سکتے ہیں۔ جو اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ایک کیوبٹ دوسرے کیوبٹ سے آزادانہ طور پر تال میل رکھ سکے اور ان کے مابین ایک طاقتور ربط رہے۔ دریں اثنا، کوانٹم گیٹس کمپیوٹنگ کرنے کے لئے کیوبیٹس میں مختلف نوعیت کا تال میل قائم کیا جاتا ہے۔ کوانٹم کمپیوٹنگ دلچسپ ہے تاہم اِس کی وجہ سے سائبر سکیورٹی کے لئے خطرات بھی پیدا ہوئے ہیں جن کی وجہ سے حساس ڈیٹا کو محفوظ رکھنا ممکن نہیں رہا۔ آن لائن پیسوں کی لین دین کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ رازداری برقرار رہے لیکن کوانٹم کمپیوٹنگ ہر قسم کی رازداری اور خفیہ کاری کو توڑ سکتی ہے۔ حال اور مستقبل میں اِن خطرات کو کم کرنے کے لئے ماسٹر کارڈ جیسی ملٹی نیشنل کمپنیوں نے پوسٹ کوانٹم خطرات کی تیاری کی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ صارفین کے کوائف محفوظ ہیں۔کوانٹم کمپیوٹنگ سے وابستہ دیگر سائبر خطرات میں کرپٹوگرافی کا ممکنہ طور پر ٹوٹنا بھی شامل ہے۔ فی الوقت بہت سے ادارے آر ایس اے یا ای سی سی خفیہ کاری پر انحصار کر رہے ہیں، جس میں ڈیٹا کی حفاظت کے لئے پیچیدہ ریاضیاتی مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاہم، کوانٹم کمپیوٹر ان طریقوں کو نسبتاً آسانی سے توڑ سکتے ہیں۔ اس کے علاؤہ، وہ ماضی میں ذخیرہ کردہ ڈیٹا کو ڈی کرپٹ کر سکتے ہیں۔ کوانٹم کمپیوٹرز آر ایس اے اور ڈی ایس اے پر مبنی سیکورٹی حصار توڑ سکتے ہیں جن سے ڈیجیٹل جعلی دستخطوں اور نقل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ کوانٹم کمپیوٹنگ بلاک چین ٹیکنالوجی میں کمزوریوں کو بھی بے نقاب کرسکتا ہے کیونکہ زیادہ تر سسٹم کرپٹوگرافک تکنیک پر انحصار کرتے ہیں۔ کوانٹم کمپیوٹر آسانی سے ان کرپٹوگرافک ابتدائیات کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ وقت کے ساتھ بدلتے ہوئے تقاضوں میں سائبر سکیورٹی کے لئے مصنوعی ذہانت کا استعمال ضروری ہوتا جارہا ہے۔ کوانٹم اے آئی مضبوط سائبر سکیورٹی فراہم کرنے کے لئے حل کے طور پر ابھر رہا ہے تاہم، کوانٹم سے چلنے والے سائبر خطرات سے بچانے کے لئے کوانٹم محفوظ نیٹ ورکس کی تلاش کرنی چاہئے۔کوانٹم کمپیوٹرز سے پیدا ہونے والے سائبر خطرات کی وجہ سے مالیاتی اداروں، صحت عامہ کی دیکھ بھال کے نظام اور قومی سلامتی جیسے شعبوں کی حفاظت داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ محققین کوانٹم مزاحمتی الگورتھم تیار کر رہے ہیں جو غیر متوقع حملوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے، جس سے نہ صرف ان کو توڑنا مشکل ہے بلکہ مؤثر طور پر ناقابل توڑ بھی ہے۔ ملٹی فیکٹر تصدیق متعدد تصدیقی طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے سکیورٹی کی ایک اضافی پرت کا اضافہ کیا جاتا ہے، جس سے انٹرسیپشن کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ یہ ایجاد جسے ’کوانٹم مزاحمتی حل‘ کہا جاتا ہے سافٹ وئر ڈویلپرز کے مابین تعاون کو فروغ دیتے ہوئے مختلف شعبوں میں پیشہ ور افراد کو بااختیار بنائے گا، چاہے وہ ڈویلپرز ہوں، ڈیٹا تجزیہ کار ہوں یا دیگر کوانٹم کمپیوٹنگ سے ممکنہ خطرات کا مقابلہ کرنے والے پیشہ ور۔ کمپنیاں صارفین کے کوائف (ڈیٹا) کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے محفوظ کلاؤڈ اسٹوریج، خفیہ مواصلاتی پلیٹ فارم اور دیگر خدمات کے ذریعے کوانٹم محفوظ ماحولیاتی نظام بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ تنظیموں کو موجودہ خفیہ کاری کے طریقوں کا جائزہ لینا چاہئے اور کوانٹم محفوظ متبادلوں کی طرف منتقل ہونے کی تیاری کرنی چاہئے۔ سائنسدان پوسٹ کوانٹم کرپٹوگرافی الگورتھم تیار کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں جو مواصلات اور معلومات کو کوانٹم حملوں سے محفوظ رکھے گا۔کوانٹم کلید کو مربوط کرنا اہم ہے کیونکہ یہ کوانٹم میکانکس کے اصول انٹرسیپشن کے خلاف مواصلاتی چینلوں کو محفوظ بنانے کے لئے استعمال کرتا ہے جبکہ کرپٹوگرافی امید افزا نکتہئ نظر ہے، جو کلاسیکی اور کوانٹم کمپیوٹرز دونوں کے حملوں کے خلاف کام کرتا  ہے اور اِس کے استعمال سے کسی الیکٹرانک آلے (ڈیوائس) کی حفاظت میں اضافہ ہوتا ہے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر بٹاڈا۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)


 نوجوانوں کو کوانٹم کمپیوٹنگ کے شعبے میں اُبھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کی صورت موجود مواقعوں سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ کوانٹم کمپیوٹنگ ادویات اور تحریری مواد کی تیاری جیسے شعبوں میں کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اِس کی مدد سے ادویات کی دریافت، علاج معالجے کے نئے طریقوں کو دریافت کیا جا سکتا ہے جبکہ مؤثر علاج کے لئے جینیاتی اور مالیکیولر ڈیٹا کا تجزیہ کرکے یہ کسی بھی خاص نوعیت کی بیماری کے علاج کی الگ سے خصوصی ویکسین تیار کرنے میں بھی مدد فراہم کرسکتا ہے۔ کوانٹم کمپیوٹر بیٹری ٹیکنالوجیز کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ اِس کی مدد سے توانائی کی کثافت، چارجنگ کی رفتار اور بیٹری کی عمر کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ وقت کے ساتھ تمام اداروں کو کوانٹم کمپیوٹنگ کی ضرورت ہو گی یا کوانٹم کمپیوٹنگ کے حملوں سے محفوظ رہنے کے لئے سائبر سکیورٹی ٹیم کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ اِس شعبے میں تعلیم و تربیت کی ضرورت ہے۔ وقت ہے کہ کاروباری ادارے کوانٹم کمپیوٹنگ میں سرمایہ کاری کریں اور اِس کی وجہ سے پیدا ہوئے سائبر سکیورٹی خطرات سے تحفظ کے لئے سائبر انشورنس پالیسیوں پر بھی نظرثانی کرنے اور جائزہ لینا چاہئے۔