وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک عطیات سے نہیں چلتے ٹیکسوں پر چلتے ہیں۔
اسلام آباد میں لٹریچر فیسٹیول سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت کا کام صرف پالیسی دینا ہے، کاروبار چلانا صرف نجی شعبے کا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک عطیات سے نہیں چلتے ٹیکسوں پر چلتے ہیں، ہر کسی کو ٹیکس دینا ہو گا، حکومتی ملکیتی اداروں کی کئی سال پہلے نجکاری ہونی چاہیے تھی، ڈیپازٹ اور روول اوورکرنے کیلئےاب کوئی تیار نہیں ہے،چین، سعودی عرب اور یواےای سمیت دوست ممالک سے سرمایہ کاری کیلئے کوشاں ہیں،چین کے ساتھ سی پیک فیزون انفرااسٹرکچرکی تعمیرکیلئےتھاسی پیک کا فیز ٹو بزنس ٹو بزنس ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ کاروباری طبقہ کو ذرا حوصلہ کرنا چاہیے، ملک میں میکرو اکنامک استحکام آچکا ہے،گزشتہ 12سے14ماہ میں بہت بہتری آئی ہے، آئی ایم ایف کےساتھ قرض معاہدےمیں کوئی چیز خفیہ نہیں ہے۔
وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ کرنسی مستحکم اورزرمبادلہ ذخائرمیں استحکام آیا ہے،مارچ جون تک زرمبادلہ ذخائر3ماہ کی درآمدات کےمساوی ہوجائیں گے، ملک میں مہنگائی میں کمی آئی ہے،اس کا فائدہ عام آدمی کو پہنچنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں چکن کی قیمتوں میں 14 فیصد کمی، پاکستان میں 15 فیصداضافہ ہوگیا،حکومت نے ایک ارب ڈالر قرضہ واپس کیا،زرمبادلہ ذخائرپھربھی بہترہیں،ٹیکس ٹوجی ڈی پی 9 سے 10 فیصد پائیدار نہیں ہےٹیکس اصلاحات لانا ہوں گی،اسٹرکچرل اصلاحات ضروری ہیں۔
وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ ایف بی آرکی بطورادارہ ساکھ اور اعتماد بحال کرنی ہے،اینڈ ٹواینڈ ڈیجیٹائزیشن کیلئے ٹیکنالوجی پر توجہ ہے، ٹیکنالوجی صرف ایک حصہ ہے، بطورتنخواہ دار میں بھی بغیر ایڈوائزر کے ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کرسکتا، ڈیجیٹائزیشن میں آگے بڑھ رہے ہیں،لیکج بند کریں گے،ری فنڈزمیں رشوت اورکرپشن والا کام بند کرنا ہوگا۔
محمداورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کیلئےبہت واضح ہیں،اب سب کچھ بی ٹو بی سطح پر ہوگا، حکومت کاکام کاروبارکرنا نہیں،نجی شعبےکوآگےآناچاہیے،پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ اتنا آسان نہیں ہے،ورنہ 10سال پہلے یہ کام ہو چکا ہوتا،سرکاری اداروں کی نجکاری کےکئی طریقے ہیں،آؤٹ سورسنگ اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بھی ایک طریقہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگلےسال یورو بانڈ کے اجراءکا پلان ہے، پانڈا بانڈ کیلئے بھی بات کر رہے ہیں، پاکستان میں آبادی میں اضافے کی شرح 2.55 فیصد ہے، پاکستان میں آبادی میں تیز اضافے کا بم پھٹ چکا ہے،240 ملین کی آبادی کے ساتھ ہمیں اتنی دکت پیش آ رہی ہے،جب آبادی 400 سے 450 ملین تک پہنچ گئی تو پھر کیا ہوگا، ٹیکس،توانائی اور سرکاری اداروں میں اصلاحات شامل ہیں۔