بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے وزیراعلی سکھوندر سنگھ سکھو کے سموسے کھانے پر پانچ پولیس افسران کو تفتیشی ادارے سی آئی ڈی کی جانب سے پوچھ گچھ کا سامنا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعلی نے اس حوالے سے وضاحت پیش کی کہ پولیس افسران کی بدسلوکی کے حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے جبکہ میڈیا اس معاملے کو ایسے پیش کر رہا ہے جیسے انکوائری سموسوں کے غائب ہونے پر ہوئی ہے۔
سی آئی ڈی کے ڈائریکٹر جنرل رانجھن اوجھا نے اسے اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ، افسران دفتر میں چائے پی رہے تھے جب کسی نے پوچھا کہ کھانے کی چیزیں کہاں ہیں جو فنکشن کے لیے لائی گئی تھیں، اور ہم نے کہا کہ پتا کرو کیا ہوا۔
ڈائریکٹر جنرل نے مزید کہا کہ نہ ہم نے کوئی نوٹس جاری کیا ہے اور نہ ہی کسی کو صفائی پیش کرنے کا کہا ہے۔ اس معاملے کو سیاست کا رنگ نہیں دینا چاہیے۔ ہم نے صرف وضاحت مانگی ہے کہ ہوا کیا تھا اور ایک تحریری رپورٹ جمع کروائی ہے۔
ہمارا کسی کے خلاف کارروائی کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔تفتیشی رپورٹ میں واقعے کی تفصیل بتائی گئی ہے کہ پولیس کے ایک انسپکٹر جنرل نے سب انسپکٹر سے وزیراعلی کے پروگرام کے لیے ایک فائیو سٹار ہوٹل سے کھانے کا سامان لانے کو کہا۔
انسپکٹر جنرل کے اس حکم کے بعد ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) اور ہیڈ کانسٹیبل نے سموسوں اور کیک کے تین ڈبے ایک خاتون پولیس افسر کو پکڑا دیے۔خاتون افسر نے یہ نہ جانتے ہوئے کہ کھانے کی اشیا وزیراعلی کے لیے لائی گئی ہیں، نے ڈبے ایک سینئر افسر کے کمرے میں رکھوا دئیے۔
سی آئی ڈی کی جانب سے پوچھ گچھ پر افسران نے بتایا کہ انہوں نے ڈیوٹی پر موجود محکمہ سیاحت کے اہلکار سے پوچھا تھا جنہوں نے مبینہ طور پر بتایا کہ کھانے کے یہ آئٹم وزیراعلی کے مینو میں شامل نہیں ہیں۔
واقعے میں ملوث اہلکاروں کے بیانات کی بنیاد پر سی آئی ڈی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صرف سب انسپکٹر کو معلوم تھا کہ یہ ریفرشمنٹس وزیرا علی کے لیے منگوائی گئی ہیں۔
جبکہ خاتون انسپکٹر نے ڈبے موٹر ٹرانسپورٹ سیکشن میں بھجوا دیے تھے اور غلطی سے کھانے کی اشیا وزیراعلی کے سٹاف کو پیش کر دی گئیں۔سابق یونین وزیر سمرتی ایرانی نے حکومتی ردعمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس رہنما جب ملکی خزانے کو لوٹتے ہیں تب تحقیقات نہیں کی جاتیں۔