بٹ کوائن ذخیرہ

بھوٹان کی قومی بٹ کوائن ہولڈنگز کمپنی ”بھوٹان کی جی ڈی پی“ کے پاس ڈیجیٹل کرنسی پر مبنی زرمبادلہ کا ذخیرہ بڑھ رہا ہے۔ ایل سلواڈور کا ڈیجیٹل خزانہ بھی غیر معمولی ترقی کے دور سے گزر رہا ہے۔ اس کے برعکس جرمنی نے چند ماہ قبل پچاس ہزار بٹ کوائن فروخت کرکے 1.7 ارب ڈالر کا ممکنہ فائدہ اٹھایا ہے۔ جولائی میں نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ نے امریکی نیشنل اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو کے نام سے مالیاتی شعبہ قائم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ نومبر تک سنیٹر سنتھیا لممس (ریپبلکن وائیومنگ) نے بھی اس ویژن کی تائید کرتے ہوئے ٹویٹ کیا اُور کہا کہ ”ہم (امریکہ) ایک اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو بنانے جا رہے ہیں۔“ اِس حوالے سے امریکی سینیٹر لممس نے ایک بل پیش کیا جس میں تجویز پیش کی گئی کہ امریکی محکمہئ خزانہ پانچ برس میں دس لاکھ بٹ کوائن حاصل کرے گا جس کی قیمت موجودہ مارکیٹ قیمتوں کے مطابق تقریباً 75 ارب ڈالر ہے۔ نیشنل بٹ کوائن اسٹریٹجک ریزرو کو دو اہم مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ ایک تو سال 2045ء تک امریکی قومی قرض کو نصف تک کم کیا جائے اور دوسرا امریکہ کے مالیاتی شعبے جدت سے روشناس کرایا جائے۔ پاکستان کو نیشنل اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو قائم کرنا چاہئے۔ جب دنیا بھر کے ممالک ڈیجیٹل کرنسیوں اور بلاک چین ٹیکنالوجیز کی تلاش کر رہے ہیں تو پاکستان کے پاس اس ابھرتی ہوئے مالیاتی منظرنامے میں اپنی پوزیشن مستحکم بنانی چاہئے اور اگر اس سلسلے میں بروقت اقدامات کئے گئے تو اِِِس سے پاکستان کو عالمی ڈیجیٹل معیشت میں نمایاں مقام اور برتری مل سکتی ہے۔ پاکستان کا نیشنل اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو متنوع بنائے تو اِس سے امریکی ڈالر پر انحصار بھی کم ہوگا۔ پاکستان کا نیشنل اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو اس کے معاشی استحکام اور لچک میں اضافہ کرے گا۔ اس اہم اقدام سے پاکستان کو کرنسی کے ممکنہ بحران سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے۔پاکستان کا نیشنل اسٹریٹیجک بٹ کوائن ریزرو زیادہ سے زیادہ مالی خودمختاری فراہم کرسکتا ہے جس سے بین الاقوامی اداروں اور ان کی پالیسیوں پر انحصار کم کیا جا سکتا ہے۔ بٹ کوائن رکھنے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) دیگر ممالک یا عالمی مالیاتی تنظیموں کے اقدامات سے مجبور ہوئے بغیر اپنی مانیٹری پالیسی پر عمل درآمد کرسکے گا۔ بٹ کوائن رکھنے سے پاکستان امریکی ڈالر سے وابستہ جغرافیائی سیاسی خطرات جیسی پابندیوں یا معاشی جنگ میں کمی لا سکتا ہے۔ بٹ کوائن ریزرو پاکستان کو ابھرتی ہوئی ڈیجیٹل معیشت میں رہنما کے طور پر کھڑا کرسکتا ہے‘ جس سے اس کا عالمی اثر و رسوخ ممکنہ طور پر بڑھے گا۔ اس پر غور کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی صرف دس فیصد آبادی کے پاس بینک اکاؤنٹس (کھاتے) ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر سب سے کم بینکنگ والے ممالک میں سے ایک ہے۔ اس پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ  صرف13.5 فیصد پاکستانی خواتین کو بنیادی بینکاری تک رسائی حاصل ہے۔ اس پر غور کریں کہ دیہی علاقوں میں رہنے والوں کی منظم مالی رسائی انتہائی کم ہے، جس کی وجہ سے چھوٹے کاشتکار پسماندہ ہیں۔ اس پر غور کیا جانا چاہئے کہ 90 لاکھ سے زیادہ پاکستانی اپنی اجرت بینکوں کی بجائے نقدی کی صورت وصول کرتے ہیں۔ قابل غور ہے کہ پاکستان میں 1 کروڑ 90 لاکھ سے زیادہ اسمارٹ فونز ہیں۔ پاکستان کے پاس ڈیجیٹل اثاثوں کے ذریعے روایتی مالیاتی انفراسٹرکچر کو آگے بڑھانے کا موقع موجود ہے۔ جی ہاں، بٹ کوائن نہ صرف تبدیلی کی علامت ہے بلکہ یہ مالیاتی حل بھی پیش کرتی ہے اور اِس کے ذریعے روایتی بینکاری سے ایک درجہ بلند عالمی مالیاتی نظام تک محفوظ رسائی حاصل کی جا سکتی ہے اور اِس رسائی کے لئے صرف اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کنکشن کی ضرورت ہوتی ہے۔پاکستان کا نیشنل اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو بے مثال معاشی امکانات کا مجموعہ ہو سکتا ہے، امریکی ڈالر پر ہمارا انحصار کم ہو جائے گا اور بینک کھاتے سے محروم لاکھوں پاکستانی بااختیار بن جائیں گے۔ پاکستان کا نیشنل اسٹریٹیجک بٹ کوائن ریزرو نہ صرف پاکستان کی مالی لچک میں اضافہ کرے گا بلکہ پاکستان کو ابھرتی ہوئی ڈیجیٹل معیشت میں عالمی رہنما کے طور پر بھی کھڑا کرے گا جو وقت کی ضرورت اور مالیاتی شعبے کی ترقی کا راز ہے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)