بنگلا دیش میں دو ہندو راہبوں کی گرفتاری کے معاملے کو اچھال کر بھارت نے عالمی برادری میں بنگلا دیش کو مطعون کرنے کی سازش پر عمل شروع کردیا۔
انتہا پسند اور بنیاد پرست ہندو تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے مودی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ بنگلا دیش میں ہندو تنظیم Iskcon سے تعلق رکھنے والے دو راہبوں کی گرفتاری کے معاملے کو عالمی سطح پر اٹھائے تاکہ بنگلا دیش کے خلاف فضا تیار کی جاسکے۔
بھارتی قیادت اور میڈیا نے مل کر 5 اگست 2024 کے بعد سے بنگلا دیش کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے۔ امریکا اور یورپ میں ہندو کمیونٹی بنگلا دیش کے ہندوؤں پر مظالم کا راگ الاپ کر بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے لیے مشکلات پیدا کرنے میں مصروف ہے۔
امریکا اور یورپ کے منتخب اداروں میں بھارت نواز لابیاں بھی فعال ہیں اور بنگلا دیش کے لیے سفارتی سطح پر مشکلات پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہیں۔
بنگلا دیشی حکومت نے اِسک کون کے رہنما چنموئے کرشنا داس کو پانچ دن قبل گرفتار کیا تھا۔ چنموئے کرشنا داس اور اِسک کون سے تعلق رکھنے والے دیگر 17 افراد کے بینک اکاؤنٹ ایک ہفتے کے لیے منجمد کردیے گئے ہیں۔ بنگلا دیش فائنانشل انٹیلی جنس یونٹ کی طرف سے یہ اقدام گزشتہ روز بنگلا دیش کی ایک ہائی کورٹ کی طرف سے بنیاد پرست ہندو تنظیم (اِسک کون) پر پابندی کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بنگلا دیش کی معزول وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد نے چنموئے کرشنا داس اور ہندو کمیونٹی کی چند دیگر شخصیات کی گرفتاری کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے اُن کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
شیخ حسینہ واجد کا کہنا ہے کہ بنگلا دیش میں عبوری انتظامیہ اقلیتوں بالخصوص ہندوؤں کے خلاف امتیازی نوعیت کے اقدامات کر رہی ہے جس کے نتیجے میں اقلیتیں انتہائی خوفزدہ ہیں۔
بنگلا دیش کے اخبار پروتھومو آلو نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ عدالت میں بنگلا دیشی حکومت کے بیان کے مطابق اِسک کون بنیاد پرست تنظیم ہے جس کی سرگرمیاں معاشرے کے لیے خطرناک ہیں۔ اِسک کون بھارت کی ریاست مغربی بنگال میں بھی فعال ہے۔
واضح رہے کہ شیخ حسینہ واجد کے 15 سالہ اقتدار کے خاتمے پر عوام میں عوامی لیگ کے خلاف پائے جانے والے اشتعال کو بھارتی میڈیا نے ہندو مخالف جذبات کے طور پر پیش کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔