فرانس کے وزیراعظم مشیل بارنیئر کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے لائی گئی عدم اعتماد کی تحریک کامیاب،حکومت معزول ہوگئی،صدر ایمانویل میکخواں کی جانب سے نامزد کیے جانے کے محض تین مہینے بعد ہی انھیں پارلیمان سے اعتماد کا ووٹ لینا پڑا تھا۔
وزیراعظم بارنیئر کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک کا اس وقت سامنا کرنا پڑا جب انھیں نے اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے بجٹ پر ووٹنگ کروائے بغیر اسے منظور کر لیا۔
رواں سال جون میں ہونے والے انتخابات میں کوئی بھی گروپ سادہ اکثریت حاصل نہیں کر پائی تھی اور تب سے ہی ملک میں سیاسی غیر یقینی کی صورتحال قائم ہے۔
بدھ کے روز ہونے والی ووٹنگ میں 331 ممبران اسمبلی نے وزیراعظم بارنیئر کے خلاف ووٹ دیا۔ قرارداد کی کامیابی کے لیے 288 ممبران کے ووٹ کی ضرورت تھی۔
عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی کے بعد وزیر اعظم بارنیئر کو نہ صرف اپنی حکومت کااستعفیٰ پیش کرنا پڑے گا بلکہ اس کے نتیجے میں ان کی جانب سے منظور کیا جانے والا بجٹ بھی منسوخ ہوگیا ہے۔
تاہم اس بات کا امکان ہے صدر ایمانیول میکخواں کی جانب سے نئے وزیراعظم کی نامزدگی تک بارنیئر بطور نگران وزیراعظم کام کرتے رہیں گے،1962 کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کوئی فرانسیسی حکومت عدم اعتماد کی تحریک کے نتیجے میں معزول ہوئی ہے۔
فرانس میں وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کیسے لائی جاتی ہے؟
فرانسیسی پارلیمنٹ (قومی اسمبلی) میں اگر کوئی جماعت یا ارکان پارلیمنٹ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنا چاہیں تو وہ تحریک پیش کرتے ہیں۔
اس تحریک کو کم از کم 58 ارکان کی حمایت حاصل ہونی چاہیے تاکہ اسے ایجنڈے پر رکھا جا سکے۔
عدم اعتماد کی تحریک کو منظور کرنے کے لیے قومی اسمبلی کے ارکان کی اکثریت (یعنی 289 ارکان) کی حمایت درکار ہوتی ہے۔
اگر اکثریتی ارکان تحریک کو منظور کرتے ہیں تو وزیراعظم کواقتدار چھوڑنا پڑتا ہے۔
فرانس میں صدر کی ایک اہم کردار ہے، کیونکہ وہ وزیراعظم کا تقرر کرتے ہیں۔ اگر وزیراعظم کو عدم اعتماد کا سامنا ہوتا ہے، تو صدر نئی حکومت کے قیام کے لیے نیا وزیراعظم منتخب کر سکتے ہیں۔
تحریک عدم اعتماد کی صورت میں وزیراعظم کو یہ اختیارہوتاہے کہ وہ اپنے آپ کو پارلیمنٹ میں دفاع کریں اور عدم اعتماد کی تحریک کے خلاف دلائل پیش کریں۔
اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے تو وزیراعظم کو استعفیٰ دینا پڑتا ہے اور ایک نیا وزیراعظم منتخب کیا جاتا ہے۔اگر تحریک ناکام ہو جاتی ہے تو وزیراعظم کا اقتدار قائم رہتا ہے۔