اسرائیل کے ساتھ کشیدگی کے دوران ایران نے اپنا پراسرار طیارہ بردار بحری جہاز ’شاہد باقری‘ سمندر میں اُتار دیا جس کی سیٹلائٹ تصاویر نے اسرائیل پر خوف طاری کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق ایرانی بحری جہاز خلیج فارس میں ایرانی بحری بندرگاہ عباس کے ساحل پر دیکھا گیا۔ یہ جہاز 24 سال قبل کنٹینر جہاز ہوا کرتا تھا ، لیکن اب اسے ڈرون کے لیے بنایا گیا ہے۔ امریکا اور اسرائیل بھی اس کی خوبیاں جان کر چونک جائیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ایران نے ڈرون لے جانے کے لیے تین خصوصی بحری جہاز تیار کیے ہیں۔ ان تینوں کے نام ”شاہد باقری“، ”شاہد روداکی“ اور ”شاہد مہدوی“ ہیں۔ سیٹلائٹ تصاویر میں تینوں بحری جہاز خلیج فارس میں دکھائی دے رہے ہیں۔
ایران کے نئے ڈرونز اپنی بحریہ کو کشیدگی کے دوران میدان کے قریب لانے کی اجازت دیں گے۔ مغربی پابندیوں کے باوجود ایران نے مسلح ڈرونز کا ایک بیڑا بنایا ہے جو خطے اور یہاں تک کہ یورپ میں مختلف تنازعات میں استعمال ہوتا رہا ہے۔ روس نے مبینہ طور پر یوکرین کے خلاف ایرانی ڈرون استعمال کیے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سیٹلائٹ تصویروں میں ایرانی بحریہ کے دو مزید بحری جہاز ”شاہد مہدوی“ اور ”شاہد روداکی“ کو بھی دکھایا گیا، جنہیں باقاعدہ تجارتی جہازوں سے تبدیل کیا گیا تھا۔
ایران کے نئے جنگی جہاز ’شاہد مہدوی‘ کو مارچ 2023 میں IRGC بحریہ میں شامل کیا گیا تھا۔ یہ جہاز اس لیے خاص ہے کیونکہ اسے طویل سفر کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور اس میں میزائل، فضائی دفاعی نظام اور ریڈار جیسی بہت سی جدید ٹیکنالوجیز موجود ہیں۔ یہ مختلف قسم کے ہیلی کاپٹر، ڈرون اور تیز کشتیاں بھی لے جا سکتا ہے۔
یہ ایران کے لیے خاص کیوں؟
یوریشین ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اسے نومبر کے آخر میں ایران شپ یارڈ اینڈ آف شور انڈسٹریز (ISOICO) شپ یارڈ سے نکالا گیا تھا، اس وقت سے یہ سمندر میں سفر کر رہا ہے۔ درحقیقت ایران کے پاس ابھی تک کوئی طیارہ بردار بحری جہاز موجود نہیں۔ یعنی ایسا کوئی نظام نہیں ہے کہ ایران کے لڑاکا طیارے سمندر سے ٹیک آف کر سکیں۔ جبکہ ایران 70 کی دہائی سے لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر استعمال کر رہا ہے۔
یہ کس لیے ڈیزائن کیا گیا؟
رپورٹ کے مطابق شاہد باقری کو ایرانی انقلابی گارڈز کارپس کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ ایران کی یہ فوج خلیج فارس میں بحریہ کی سرگرمیوں پر نظر رکھتی ہے۔ اس کا ڈیک 790 فٹ لمبا ہے۔ کچھ لوگ اسے ایران کا پہلا طیارہ بردار بحری جہاز بھی قرار دے رہے ہیں۔