حکومت کا 2 بین الاقوامی این جی او کو کام روکنے کا حکم

وفاقی وزارت داخلہ نے پاکستان میں غیر قانونی طور پر کام کرنے والی دو بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (آئی این جی اوز) ٹوبیکو فری کڈز اور وائٹل اسٹریٹیجیز کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا نیا مطالبہ کیا ہے۔

یہ ہدایت چاروں صوبوں کے محکمہ داخلہ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں اور اسلام آباد میں چیف کمشنر کے دفتر کو ارسال کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مشکوک سرگرمیوں سے منسلک آئی این جی اوز 7 فروری 2024 کو اپنی کارروائیاں روکنے کی باضابطہ ہدایت کے باوجود کام جاری رکھے ہوئے ہیں، وزارت داخلہ نے ان کے آپریشنز روکنے کے لیے ایک فائل تیار کی تھی اور گزشتہ سال ایک حکم جاری کیا تھا۔ تاہم اس حکم پر کبھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ جب ٹوبیکو فری کڈز نے حال ہی میں رجسٹریشن سے استثنیٰ کے لیے درخواست دائر کی تو اس اقدام نے وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام کو آئی این جی اوز کے خلاف جاری کردہ فائل اور احکامات کی یاد دلا دی، اس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس حکم کو فوری طور پر نافذ کیا جانا چاہیے۔

وزارت داخلہ نے گورنر اسٹیٹ بینک کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمباکو فری کڈز اور وائٹل اسٹریٹیجیز سے منسلک تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کریں تاکہ ان کی مالی سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔

اس ہدایت نامے میں واضح طور پر ان کی سرگرمیوں کو مکمل طور پر بند کرنے کی ضرورت تھی، کیونکہ مذکورہ آئی این جی اوز نہ تو وزارت اور نہ ہی اقتصادی امور ڈویژن میں رجسٹرڈ تھیں، جو کہ ملکی قانون کے تحت لازمی شرط ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ آئی این جی اوز سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں بھی لسٹڈ نہیں ہیں جس کی وجہ سے ان کی قانونی حیثیت کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ان آئی این جی اوز پر مطلوبہ منظوری حاصل کیے بغیر مقامی تنظیموں کی مالی معاونت، فیصلہ سازی پر اثر انداز ہونے اور سرکاری عہدیداروں اور اراکین صوبائی اسمبلی کے لیے بین الاقوامی دوروں کا اہتمام کرنے کا الزام ہے۔

وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ ان آئی این جی اوز نے غیر رجسٹرڈ ہونے کے باوجود متعدد مقامی این جی اوز، وزارت صحت کی ہیلتھ سروسز اکیڈمی اور تمباکو کنٹرول سیل جیسے وفاقی اداروں کے ساتھ اشتراک کیا’۔