گیس یا بجلی، سردیوں میں کون سے ہیٹر کا استعمال سستا پڑے گا؟

پاکستان میں موسم سرما کے دوران اکثر مقامات پر درجہ حرارت نقطہ انجماد کے قریب اور بعض میں نیچے گر جاتا ہے، جب راتیں مزید سرد ہو جائیں تو کمروں کو گرم رکھے بغیر کوئی چارہ نہیں رہتا، اس کے لئے گھروں میں ہیٹر کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔

پنجاب، خیبرپختونخوا سمیت مختلف علاقوں میں جہاں قدرتی گیس دستیاب ہے، وہاں گیس سے چلنے والے جبکہ شہروں اور دیہاتوں میں بجلی کے ہیٹروں کی مانگ زیادہ رہتی ہے۔

ملک کے شمالی علاقوں میں جہاں شدید برفباری ہوتی ہے، وہاں روایتی انداز میں کوئلے یا لکڑیوں کو جلا کر گھروں کو گرم رکھا جاتا ہے۔

ہیٹروں کے زیادہ استعمال کے باعث صارفین بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافے کی شکایات بھی کرتے ہیں تاہم گیس کو قابل برداشت قرار دیا جاتا ہے۔

حکومت صارفین کی گیس کے بجائے بجلی سے چلنے والے ہیٹروں کے استعمال کی ترغیب دیتی ہے، جس کی وجہ موسم سرما میں بجلی کی کھپت کم ہونا ہے۔

گیس اور بجلی کے ہیٹر میں سے کون سا زیادہ خرچ کا باعث بنتا ہے؟

پاکستان میں گیس بل کا حساب کتاب پیچیدہ عمل ہے، گیس کا بل مکعب میٹر یا ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) میں نکالا جاتا ہے۔

صارفین کو بھیجے جانے والے گیس کے بلوں میں یہی اکائیاں یعنی مکعب کیوبک میٹر اور برٹش تھرمل یونٹ ( بی ٹی یو) کے اعداد و شمار نظر آئیں گے۔

رپورٹ کے مطابق 25 کیوبک میٹر گیس استعمال ہونے کی صورت میں فی بی ٹی یو کی قیمت 200 روپے ہوتی ہے جبکہ 100 یونٹس کی صورت یہ نرخ بڑھ کر 1200 روپے فی بی ٹی یو تک پہنچ جاتی ہے۔

گیس صارفین کو دو کیٹیگریز میں تقسیم کیا جاتا ہے، پہلی کیٹیگری میں وہ صارفین شامل ہیں جن کے گیس کا استعمال نومبر سے فروری (یعنی سردیوں کے دوران) ماہانہ 90 یونٹس سے کم ہوں۔

اسی طرح نان پروٹیکٹڈ صارفین کے گیس بل سردیوں کے چار ماہ میں ماہانہ 90 یونٹس سے زیادہ ہوتے ہیں اور یوں ان کا بل دوسرے گروہ پروٹیکٹڈ کے مقابلے میں تقریباً دگنا زیادہ رہتا ہے۔

2.4 کلو واٹ گیس ہیٹر کا خرچہ فارمولے کے مطابق فی گھنٹہ 0.00116 بی ٹی یو بنتا ہے اور اس کا ایک گھنٹے کا خرچ تقریباً 5 سے 10 روپے ہوگا۔

اب ہم 2.4 کلو واٹ کیپیسٹی والے بجلی کے ہیٹر کا خرچہ نکالتے ہیں۔ پاکستان میں بجلی کی فی یونٹ قیمت تقریباً 25 سے 30 روپے ہے اور 2.4 کلو واٹ ہیٹر ایک گھنٹے میں 2.4 بجلی یونٹ صرف کریگا جس کا بل 72 روپے بنے گا۔

روزانہ 8 گھنٹے ہیٹر چلانے سے بل 576 روپے اوراتنے گھنٹوں کے استعمال کے بعد ماہانہ خرچ (ٹیکسوں کے علاوہ) تقریباً 17 ہزار روپے کا بنے گا۔

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بجلی کے مقابلے میں گیس ہیٹر کا خرچ کم رہتا ہے، تاہم اگر دور جدید کے تقاضوں کے مطابق انورٹر بجلی ہیٹر یا کلائیمیٹ کنٹرول فیچر والے ہیٹر سے خرچہ کم ہوسکتا ہے۔