ٹرمپ کی تقریر کا محور 

امریکہ کے نو منتخب صدر ٹرمپ کی پہلی صدارتی تقریر میں  جو انہوں نے حلف اٹھانے کے بعد کی  امریکہ  صرف دو قسم کے جنس کے لوگوں کا ملک ہو گامردوں اور خواتین کا‘ ان کی تقریر کا محور یہ تھا کہ امریکہ کے زوال کا وقت ختم ہو چکا اور وہ اب ترقی کی جانب رواں دواں ہو گیا ہے جو اسے نشاۃ ثانیہ کی جانب لے جائے گا‘ خلاف معمول انہوں نے اپنی تقریر دھیمے انداز میں کی‘ جو ان کے سامعین کے دل پر اچھی لگی جنہوں نے انہیں کھل کھل کرداد دی ان کا یہ کہنا کہ امریکہ اب مریخ پر اپنے خلا ء باز بھیجے گا‘ ان کے اس عزم کا غماز ہے کہ سپیس ٹیکنالوجی space technology پر ان کی انتظامیہ خصوصی توجہ دینے کا ارادہ رکھتی ہے پانامہ کے بارے میں انہوں نے اپنی تقریر میں جن خیالات کا اظہار کیا ہے وہ یقیناً  ان کے مخالفین پر گراں گزرے ہوں گے آئندہ چند دنوں میں لگتا ہے کہ وہ کئی executive آ رڈرز کے ذریعہ اپنی تقریر کے مندرجات کو عملی جامہ پہنائیں گے۔
 ان کی پہلی صدارتی تقریر کے مندرجات سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ امریکہ کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے لئے پر عزم دکھائی دیتے ہیں۔
 امریکہ میں مقیم غیر ملکی لوگوں کا البتہ قافیہ تنگ ہونے کا اس  لئے امکان ہے کہ ٹرمپ کی دانست میں وہ  امریکہ کے اندر د ہشت گردی کے مرتکب ہوتے ہیں‘ اسرائیل کے بارے میں ان کی خامشی عالم اسلام کو اچھی نہیں لگی‘ اسی طرح امریکہ جانے والوں کے لئے اب ویزا سسٹم مزید سخت ہو سکتا ہے کہ جس طرح نائن الیون کے بعد کر دیا گیا تھا جو اہداف ٹرمپ نے امریکہ کے واسطے آ ئندہ چار برسوں کے لئے مقرر کئے ہیں وہ یقیناً قابل تعریف ہیں اور کوئی پر عزم اور حوصلہ مند انسان ہی انہیں مقرر کر سکتا ہے۔