ٹرمپ کی عجلت پسندی


 اگلے روز ایک سیاہ فام لڑکے کو  لندن کے ساوتھ پورٹ کے علاقے میں تین چھوٹی عمر کی  کمسن لڑکیوں کو چھریوں سے قتل کرنے کے جرم میں ایک   عدالت نے 52برس قید کی جو  سزا سنائی  وہ کئی مبصرین کے نزدیک بہت کم سزا تھی‘ اس قسم کے مجرم کو تو  برسر عام گولیوں کی بوچھاڑ سے  کیفر کردار تک پہنچانا ضروری تھا  کہ اس کے بغیر اس قسم کے دلخراش واقعات کے ظہور کو ختم نہیں کیا جاسکتا‘ مجرمانہ ذہن رکھنے والوں کے دلوں میں جب تک سخت ترین سزا کا خوف نہ پیدا کیا جائے گا اس قسم کے دل خراش جرائم کا قلع قمع کرنا ناممکن ہے‘ مغرب  نے زندگی کے کئی میدانوں میں ترقی ضرور کی ہے پر وہاں ذہنی امراض میں بھی اضافہ کے آثار نظر آتے ہیں لوگوں کی مینٹل ہیلتھ مختلف وجوہات کی وجہ سے کافی خراب ہوئی ہے‘شراب نوشی اور منشیات کے استعمال سے نئی نسل کے اذہان کافی متاثر ہوئے ہیں اور مندرجہ بالا قسم کے واقعات اکثر  ذہنی مریضوں کے  ہاتھوں  سرزد ہو رہے ہیں۔اردو زبان کا ایک محاورہ ہے اوروں کو نصیحت اور خود میاں فصیحت‘ یہ محاورہ ڈونلڈ ٹرمپ پر صادق آتا ہے اب دیکھئے ناں‘  سعودی حکومت سے تو وہ مطالبہ کرتا ہے کہ تیل کی قیمتیں کم کرو پر امریکہ خود اپنے ہاں نکلنے والے پٹرول کی قیمتیں نہیں کم کرتا ایک طرف روس کے صدر سے تو وہ یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ  یوکرائن کیخلاف جنگ بند کرے پر خود یوکرین کو جدید ترین اسلحہ فراہم کر کے اس کی روس کے خلاف  ہلہ شیری کرنے سے باز نہیں آ رہا  اور یہ بات اسے بھول گئی ہے کہ اگر امریکہ ایک منظم سازش کے تحت سوویت یونین کو نہ توڑتا تو یوکرائن کا قضیہ جنم ہی نہ لیتاجس رفتار سے ٹرمپ ایگزیکٹو آرڈرجاری کر رہا ہے اس نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا امریکی اٹارنی جنرل نے اس  عجلت پسندی پر کہا ہے کہ وہ  بادشاہوں کی طرح ملک کو نہ چلائیں۔

 اور اس بات کا خیال رکھے کہ امریکہ ایک جمھوری ملک ھے جسے آہین کے دائرے کے اندر رہ کر چلایا جاے