سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی کا اجلاس ذیشان خانزادہ کی زیرصدارت ہوا، جس میں سیکریٹری اوورسیز پاکستانی کی آن لائن شرکت پر کمیٹی اراکین نے ناراضی کا اظہار کیا۔ سیکریٹری اوورسیز پاکستانی نے اجلاس میں شرکت کے دوران کہا کہ وہ سی سی آئی کے ذیلی ادارے کی میٹنگ میں مصروف ہیں۔
اجلاس میں وزارت خارجہ کے حکام نے قیدیوں کے تبادلوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔ ڈی جی کاؤنسلر افیئرز وزارت خارجہ کے مطابق، 11 ممالک کے ساتھ قیدیوں کے تبادلوں کے معاہدے موجود ہیں، جن میں یوکے، تھائی لینڈ، یو اے ای، ترکی، آذربائیجان، ایران، یمن، جنوبی کوریا اور سعودی عرب شامل ہیں۔
کمیونٹی ویلفیئر اتاشی سعودی عرب نے بتایا کہ سعودی عرب سے 4600 پاکستانی قیدی سزا پوری کر کے واپس پاکستان آئے ہیں، لیکن تبادلوں کے معاہدے کے تحت کوئی قیدی پاکستان نہیں آیا۔ اتاشی نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں اس وقت 5500 پاکستانی قیدی موجود ہیں۔
کمیٹی کے چیئرمین نے بتایا کہ 2021 میں کچھ افراد کی سزائیں معاف کر کے انہیں واپس بھیجا گیا تھا۔ کمیٹی نے وزارت سے قیدیوں کی حوالگی کے لیے مختص بجٹ کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
کمیٹی رکن شہادت اعوان نے کہا کہ وزارت نے قومی اسمبلی میں الگ جواب جمع کرایا ہے، اور ہمارے پاس الگ اعدادوشمار ہیں۔
کمیٹی نے اس بات پر بھی اظہار کیا کہ حکومت نے آج تک قیدیوں کی حوالگی کے لئے کوئی خاص کوشش نہیں کی۔ ریاض میں اس وقت سات پاکستانی خواتین قید ہیں، جب کہ سعودی عرب میں کل 10 ہزار پاکستانی شہری قید ہیں۔
قائمہ کمیٹی نے اس اہم معاملے کی مزید تحقیقات اور حکومتی اقدامات کی تفصیلات طلب کی ہیں۔