انگلستان میں آئندہ چند ماہ میں ایک بل ملک کا قانون بننے جا رہا ہے کہ جس کو Assisted Dying Bill کا نام دیا گیا ہے اردو میں اس کا آسان ترجمہ یہ ہے کہ جان لیوا مریضوں کو قانونی حق دے دیا جائے گا کہ وہ جب چاہیں ڈاکٹروں کے ذریعے اپنی زندگی کو ختم کر دیں۔ کسی بھی مذہب میں اور کسی بھی ملک میں خودکشی کی اجازت نہیں ہے پر سوئٹزرلینڈ میں کافی عرصے سے ایک ہسپتال چل رہا ہے کہ جس کانام ہے Dignitas وہاں کوئی بھی شخص اپنی زندگی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے واسطے جا کر ایک مخصوص رقم جمع کروا کر ڈاکٹروں کو درخواست بمعہ حلفیہ بیان جمع کرا کر ان سے درخواست کر سکتا ہے کہ اب وہ مزید اس دنیا میں رہنا نہیں چاہتا لہٰذا اس کی جان لے لی جائے تو اس کے بعد اسے ایک نشہ آور مشروب پلا دیا جاتا ہے جس سے وہ اپنے ہواس کھو بیٹھتا
ہے اور اس عالم میں اسے زہر کا انجکشن دے کر دنیا سے اس کی گلو خاصی کر دی جاتی اس نے جو پیسے جمع کرانے ہوتے ہیں ان سے اس کے کفن دفن کا بندوبست کر دیا جاتا ہے اس سہولت سے وہ مریض فائدہ اٹھاتے ہیں کہ جو ایسی کسی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں جن سے ان کی جان بچنے کا ایک فیصد بھی چانس نہیں ہوتا یا وہ لوگ اس ہسپتال کی اس سروس سے فائدہ اٹھاتے ہیں کہ جن کا آگے پیچھے کوئی رشتہ دار دوست سنگھی ساتھی بقید حیات نہیں ہوتا اور جو تنہائی کی زندگی سے سخت ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں اور انہیں مسلسل علاج معالجے اور بات بات پر سرجری کے تکلیف دہ عمل سے گزرنا پڑتا ہے جس سے وہ تنگ آ چکے ہوتے ہیں انگلستان میں چونکہ خودکشی جرم ہے اور سینکڑوں لوگ ہر سال اس مقصد کے حصول کے واسطے سوئٹزرلینڈ کا رخ کر رہے ہیں اس لئے وہاں کے حکمرانوں اور قانون سازوں نے ان کی آ سانی کے کے لئے اب یہ سہولت انگلستان کے اندر فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اگر ہاؤس آف کامنز نے آئندہ جون تک اس ضمن میں زیر تجویز بل پاس کردیا تو وہ قانون بن جائے گا۔