آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مبنی چیٹ بوٹ، چیٹ جی پی ٹی، دنیا بھر میں کروڑوں افراد روزانہ استعمال کرتے ہیں، مگر حالیہ تحقیقی رپورٹس میں اس کے طویل استعمال کے ممکنہ منفی اثرات سامنے آئے ہیں۔
ایم آئی ٹی میڈیا لیب اور اوپن اے آئی کی علیحدہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو افراد چیٹ جی پی ٹی پر زیادہ وقت گزارتے ہیں، وہ تنہائی کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
اوپن اے آئی کی تحقیق میں 4 کروڑ سے زائد چیٹ سیشنز کا تجزیہ کیا گیا اور صارفین کے سرویز بھی کیے گئے۔ اس کے مطابق، اگرچہ جذباتی گفتگو چیٹ بوٹ کے ساتھ زیادہ عام نہیں، لیکن جو صارفین اس پر انحصار کرتے ہیں، وہ تنہائی محسوس کرنے لگتے ہیں۔
ایم آئی ٹی میڈیا لیب کی تحقیق میں چار ہفتوں تک صارفین کا مشاہدہ کیا گیا، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ تحریری گفتگو کرنے والے افراد میں تنہائی کا احساس زیادہ ہوتا ہے، جبکہ وائس موڈ استعمال کرنے والوں پر اس کا اثر کم نظر آتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ مطالعات محدود ہیں اور مختصر وقت کے ڈیٹا پر مبنی ہیں، تاہم نتائج اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اے آئی چیٹ بوٹس کے زیادہ استعمال سے نفسیاتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔