انگلینڈ کی رہائشی 26 سالہ سیفرن بوسویل نے دس سال قبل کھانا پکانے کو خیر باد کہہ دیا اور اب تک اس فیصلے پر قائم ہیں۔
سیفرن بوسویل، جو ایک فُل ٹائم مواد تخلیق کرنے والی شخصیت ہیں، ٹک ٹاک پر 1,10,000 سے زیادہ فالوورز رکھتی ہیں۔ وہ روزانہ کی اپنی زندگی کی جھلکیاں شیئر کرتی ہیں، جن میں ایک چیز مشترک ہے۔ ان کی زندگی میں کھانا پکانے کا تصور نہیں۔ وہ پورے ہفتے کے دوران، دن ہو یا رات، ہمیشہ کھانے کے لیے ریسٹورنٹس یا ٹیک اوے کا سہارا لیتی ہیں۔
سیفرن کا دن عام طور پر مقامی کیفے سے انگلش ناشتہ یا سب وے سے سینڈوچ کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔ دوپہر کے کھانے میں وہ اکثر پیزا ایکسپریس یا کے ایف سی سے سلاد اور برگر کا کومبو منتخب کرتی ہیں۔ رات کا کھانا عموماً نینڈو کا یا ڈومینو کے پیزا سے ہوتا ہے۔
”کھانا پکانے کا وقت اور پیسہ ضائع کرنے کی ضرورت نہیں“ سیفرن بوسویل کے مطابق، وہ روزانہ تقریباً 60 پاؤنڈ (تقریباً 6,800 روپے) کھانے پر خرچ کرتی ہیں، جو ہفتے میں تقریباً 500 پاؤنڈ (56,700 روپے) بنتا ہے۔
علاوہ ازیں، وہ مہینے میں 200 پاؤنڈ (22,700 روپے) اضافی خرچ کرتی ہیں تاکہ اپنے گھر میں مہمانوں کے لیے اسنیکس اور مشروبات رکھ سکیں۔
’ڈاکٹر چکر لگوا رہے تھے، چیٹ جی پی ٹی نے مرض کی تشخیص کر کے زندگی بچا لی
لیکن سیفرن کا ماننا ہے کہ یہ سستا اور کم دباؤ والا طریقہ ہے۔ ”میں 50 پاؤنڈ خرچ کر کے کھانا پکانے پر وقت ضائع نہیں کروں گی۔“ سیفرن نے بتایا۔ وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ کھانا پکانا سستا ہے، وہ شاید صرف چکن نگٹس اوون میں ڈال کر پکاتے ہیں۔
”میرے دوست بھی یہی کرتے ہیں، یہ عام سی بات ہے“ سیفرن کا کہنا ہے کہ ان کے دوستوں کا حلقہ بھی اسی طرزِ زندگی کو اپناتا ہے، جس کی بدولت وہ ایک فعال سماجی زندگی گزارنے میں کامیاب ہیں، جس میں باہر کھانے کا عمل مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔
سیفرن کی صحت اور طرزِ زندگی کے حوالے سے ان کے حلقے کے افراد کا کہنا ہے کہ وہ مکمل طور پر صحت مند ہیں اور ان کی زندگی میں کوئی پریشانی نہیں ہے۔
خود سیفرن کا کہنا ہے کہ وہ بالکل صحت مند ہیں اور اپنی زندگی سے خوش ہیں۔ ”مجھے کچھ احساس نہیں ہوتا کہ یہ طریقہ غلط ہے۔ جب تک میں اس طرزِ زندگی کو برداشت کر سکتی ہوں، اس میں کوئی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے،“ سیفرن نے کہا۔
سیفرن بوسویل کا ماننا ہے کہ سوشل میڈیا پر اپنا طرزِ زندگی شیئر کرنے کے بعد، وہ اپنی کامیاب اور خوشحال زندگی کا ایک حصہ بن چکی ہیں، جو بہت سے افراد کے لیے متاثر کن ہے۔