بھارت میں مودی سرکار نے ایک بار پھر اپنی تنگ نظری اور انتقامی سیاست کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہندوستان میں مقیم پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ 26 اپریل کو پاکستانی شہریوں کے لیے مقرر کردہ ڈیڈ لائن ختم ہو چکی ہے، جس کے بعد بھارت میں موجود پاکستانیوں کے سامنے اب ایک بڑا سوال کھڑا ہو گیا ہے کہ ان کا کیا بنے گا۔
بھارتی حکام کے مطابق، فی الحال صرف سارک ویزہ ایکسپشن اسکیم (SVES) کے تحت جاری ویزوں کی میعاد ختم ہوئی ہے، جب کہ دیگر اقسام کے ویزے بھی 27 اپریل کے بعد کالعدم قرار دیے جائیں گے۔ میڈیکل ویزہ رکھنے والے پاکستانی شہریوں کو 29 اپریل تک رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔
بھارت کی جانب سے واضح طور پر اعلان کیا گیا ہے کہ جو پاکستانی شہری مقررہ مدت کے بعد بھی بھارت میں قیام کرے گا، اسے ”غیر قانونی مقیم غیر ملکی“ تصور کیا جائے گا اور اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یہ سارا تنازعہ اُس وقت کھڑا ہوا جب 22 اپریل کو پہلگام حملے میں 26 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ بھارتی حکومت نے بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے حسب روایت پاکستان پر انگلی اٹھائی، اور حالات کو مزید کشیدہ کرنے کے لیے 23 اپریل کو ایک سلسلہ وار انتقامی اقدامات کا اعلان کر دیا۔ ان میں پاکستانی فوجی اتاشی کو ملک بدر کرنا، 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا، اور اٹاری-واہگہ سرحدی چیک پوسٹ کو فوری طور پر بند کرنا شامل ہے۔
یہ فیصلے وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت ہونے والی کابینہ کمیٹی برائے سلامتی (CCS) کے اجلاس میں کیے گئے، جہاں جذبات میں بہہ کر بھارت نے ایک مرتبہ پھر خطے میں کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کی۔ مزید برآں، 24 اپریل کو بھارت نے اعلان کیا کہ 27 اپریل سے تمام پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کر دیے جائیں گے اور پاکستان میں مقیم بھارتی شہریوں کو جلد از جلد واپس آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
بھارت نے پاکستانیوں کے خلاف یہ اقدامات ایک ایسے وقت میں اٹھائے ہیں جب عالمی برادری واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہے، اور خود پاکستان نے بھی غیرجانبدار بین الاقوامی انکوائری کی پیشکش کی ہے۔ لیکن بھارت اپنی اندرونی ناکامیوں کو چھپانے اور انتخابی مقاصد کے لیے پاکستان دشمنی کو ہوا دے رہا ہے۔
اٹاری واہگہ بارڈر پر پاکستانی شہریوں کی طویل قطاریں دیکھنے میں آئیں، جہاں خوفزدہ مگر پُرعزم پاکستانی وطن واپسی کے لیے بھارت کی انتقامی پالیسیوں کا سامنا کر رہے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کا یہ رویہ نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ خطے کے امن و استحکام کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر دھرنا، بھارت کے اپنے اندرونی انتشار اور ناکام سیکیورٹی نظام سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔