سینیٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن نے پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کے فیصلے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس ہوا تو اپوزیشن کی جانب سے پاکستان سٹیل ملز کی مجوزہ نجکاری کے فیصلے پر اظہار خیال کیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ سٹیل ملز کو ہم چلا کر دکھائیں گے، ملک دیوالیہ ہونے جارہا ہے، یہ ہر بات کا ذمہ دار سابقہ حکومتوں کو گردانتے ہیں، ووٹ لینے کے لئے بڑی بڑی بڑھکیں مارنے والے اب استعفی دیں، اسد عمر کو اب مستعفی ہوجانا چاہیے۔
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عمران خان کا دعوی تھا کہ سٹیل ملز کو وہ چلا کر دکھائیں گے، عمران خان کا وہ وعدہ کہاں گیا؟
پاکستان سٹیل ملز کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبد القیوم نے مطالبہ کیا کہ پاکستان سٹیل ملز کے حوالے سے ایوان میں الگ بحث کروائی جائے۔
وفاقی وزیر حماد اظہر نے حکومت کی جانب سے بتایا کہ پاکستان سٹیل ملز پر 211 ارب کا قرض اور اس کا نقصان 176 ارب روپے ہے،پاکستان سٹیل ملز 2008 اور 2009 کے درمیان میں منافع سے خسارے میں چلی گئی، 2015 میں سٹیل ملز کو بند کر دیا گیا، ساڑھے پانچ سال میں ملازمین کو 35 ارب کی تنخواہ دی جاچکی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ سٹیل ملز کو نجی پارٹنرشپ کے ساتھ چلائیں، ہم سٹیل ملز کی قرض ری سٹرکچرنگ کے بعد نجکاری کی جانب جائیں گے، سٹیل ملز کے ملازمین کو اوسط 23 لاکھ روپے دیے جائیں گے اور بعض کو تو 70 لاکھ روپے ملیں گے۔
ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے کئے گئے مطالبات کے بعد چیئرمین سینیٹ نے سٹیل ملز ملازمین کی ملازمت سے برطرفی کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔