چند روز قبل یوکرائن میں دکھائی دینے والے ایک عجیب و غریب بادل کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جسے اکثر لوگوں نے ایٹمی دھماکے کی وجہ سے بننے والا ’کھمبی جیسا دیوقامت بادل‘ (مشروم کلاوڈ) قرار دیا لیکن ایسا بالکل بھی نہیں تھا۔
یہ بادل یوکرائن کے دارالحکومت کیف میں دیکھا گیا جو 1986 میں ایٹمی بجلی گھر کی تباہی سے مشہور ہونے والے مقام ’چرنوبل‘ سے صرف 60 میل دور ہے۔
چرنوبل سے قربت اور ماضی کی یادوں نے یوکرین میں سوشل میڈیا صارفین کو بوکھلاہٹ میں مبتلا کردیا اور وہ اس بے ضرر سے قدرتی بادل کو روس کی جانب سے ’نیا ایٹمی دھماکہ‘ قرار دینے لگے۔
کچھ ہی دیر بعد موسمیاتی ماہرین نے وضاحت کی کہ ایسا کچھ بھی نہیں بلکہ یہ بارش برسانے والا ایک خاص طرح کا بادل ہے جسے ”اینوِل کلاو¿ڈ“ بھی کہا جاتا ہے جو اوپر سے چپٹا اور پھیلا ہوتا ہے جبکہ اس کا نچلا حصہ بتدریج پتلا ہوتا چلا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ بادل اس طرح کی شکل میں بہت کم آتے ہیں لیکن ہر سال ایسے کچھ نہ کچھ واقعات ضرور ہوتے رہتے ہیں، لہذا ڈرنے کی کوئی بات نہیں کیونکہ یہ مکمل طور پر قدرتی عمل ہے۔
اس وضاحت کے باوجود بھی سازشی نظریات کے حامیوں نے اس بادل کی تصاویر کو ایٹمی دھماکے کے ’ثبوت‘ کے طور پر پھیلانے کا سلسلہ جاری رکھا۔