اسلام آباد:وفاقی وزیرصنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کے برطرف ملازمین کو فی کس 23 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے۔پاکستان اسٹیل کو 92 ارب کا بیل آؤٹ پیکج دیا لیکن کوئی نتیجہ نہ نکلا۔
گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسٹیل ملز کے برطرف ملازمین کو بقایاجات ادا کیے جائینگے۔ 4500 برطرف ملازمین کو 10 ارب کے واجبات ادا کریں گے۔
گزشتہ 5 سال سے پاکستان اسٹیل مکمل بند ہے، ملازمین کی تنخواہوں کیلئے ماہانہ 75 کروڑ روپے درکار ہوتے ہیں۔ پاکستان اسٹیل کو 92 ارب کا بیل آؤٹ پیکج دیا لیکن کوئی نتیجہ نہ نکلا۔
حماد اظہر نے کہا کہ اسٹیل ملز پر 230 ارب کے قریب قرضہ ہے۔ اگر آج یہ فیصلہ نہ کریں تو کئی سو ارب مزید بند مل میں جھونکنے پڑیں گے۔
ماضی میں بروقت فیصلے کیے جاتے تو یہ ادارہ بہت بہتر ہوتا۔ معیشت چلانے کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔
وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ 75 کروڑ روپے ماہانہ اس بند مل کے ملازمین کو دیا جاتا ہے۔
4 ہزار500 ملازمین کے 10 ارب روپے بقایا جات ہیں۔ اسٹیل ملز کے ملازمین کی تعداد ساڑھے 9 ہزار ہے۔ چاہتے ہیں کہ سارے معاملات کو حل کریں۔
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار نے کہا کہ اسٹیل ملز کی 1200 ایکڑ زمین کا لیز ایگریمنٹ کیا جائیگا۔ اسٹیل ملز کے معاملے کو شفاف طریقے سے دیکھیں گے۔
اسٹیل ملز کی نجکاری کا عمل شفاف طریقے سے مکمل کریں گے۔حماد اظہر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں اسٹیل ملز دیوالیہ ہو چکی تھی۔ پاکستان اسٹیل ملز کی صلاحیت کم کی گئی۔
ماضی میں سرکاری اداروں میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں کی گئیں۔ جن کے ادوار میں اسٹیل ملز بند ہوئی وہ اس پر سیاست بھی کریں گے۔ مسئلہ پر وہ لوگ سیاست کررہے ہیں جنہوں نے ادارے کو ڈبویا۔