کراچی:مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی درآمد میں تاخیر سے قومی خزانے کو 122 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچائے جانے کا انکشاف کیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں پیش کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دیگر ممالک سستی ایل این جی خریدتے رہے مگر پاکستان کی وزارت پٹرولیم وقت ضائع کرتی رہی۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی نے این ایل جی سکینڈل کی شفاف تحقیقات کروانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
ترجمان بلاول بھٹو زرداری مصطفیٰ نواز کھوکھرکہتے ہیں کہ ایل این جی سکینڈل کرپشن اور حکومت کی نااہلی کی بدترین مثال ہے، رواں سال ایل این جی تاخیر سے منگوانے سے قوم کو 36 ارب روپے کا ٹیکہ لگا جب کہ مجموعی طور پر دو سالوں میں ایل این جی کی مد میں قومی خزانے کو 122 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے مطالبہ کیا ہے کہ تحقیقات کی جائے اور قوم کو بتایا جائے کہ کس نے نااہلی برتی اور کس نے کرپشن کی۔
انہوں نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو(نیب) اور انصاف کے اداروں کی اتنے بڑے سکینڈل پر خاموشی پر کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے اس معاملے کی پارلیمانی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی نااہلی سے گیس شعبے کا گردشی قرضہ 350 ارب روپے ہوگیا ہے،گردشی قرضہ پورا کرنے کے لیے اب گیس کی قیمتیں بڑھائی جائیں گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ایل این جی درآمد میں تاخیر سے ملک کو بحران اور اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے، درآمد میں تاخیر اور پھر مہنگے داموں خریداری پر سوالات اٹھتے ہیں، کابینہ کے عدم اقدامات اور ناکامیوں کے ذمہ دار وزیر اعظم ہیں۔