لاہور:اسلام آباد سے کارگو ٹرین ایران سے ہوتی ہوئی استنبول تک جائے گی۔ پاکستان ریلویز نے ایکسپورٹ کارگو ٹرین کی فزیبلٹی تیار کر لی ہے۔
سہ ملکی ایکسپورٹ کارگو ٹرین سے پاکستان کی ایران اور ترکی سے تجارت میں کئی گنا اضافہ ہو گا۔
اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن (ای سی او) کے ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیر ٹرانسپورٹ عادل کارا اسماعیل اولو نے کہا کہ پاکستان، ایران اور ترکی نے ایکسپورٹ کارگو ٹرین سروس جلد شروع کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد تہران استنبول (آئی ٹی آئی) کی بحالی کی تمام بنیادی ضرورتیں پوری کر لی گئی ہیں۔ نئی کارگو ٹرین سروس کو ای سی او کنٹینر ٹرین کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ٹرین سروس آئندہ سال کے ابتدائی دنوں میں ہی شروع کر دی جائے گی۔
پاکستان اور ایران کا کورونا اور لاک ڈان کے باوجود تجارت بڑھانے پر اتفاق ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹرین سروس تجرباتی طور پر 2009 میں شروع کی گئی تھی۔ ای سی او دس ایشیائی ممالک کے درمیان ایک تجارتی بلاک ہے۔
اسلام آباد تہران استنبول ریل روٹ کو اقوام متحدہ نے انٹرنیشنل ٹریڈ کوریڈور میں شامل کیا ہوا ہے۔ عادل کارا اسماعیل اولو نے کہا کہ ایکسپورٹ کارگو ٹرین سے کرائے کی مد میں بڑی بچت ہو گی اور یہ محفوظ طریقے سے تجارت کا ایک آسان ذریعہ ہے۔
اسلام آباد سے چلنے والی کارگو ٹرین 6500 کلومیٹر کا فاصلہ 13 دن میں طے کر کے استنبول پہنچ جائے گی۔ یہ فاصلہ سمندر کے ذریعے 45 روز میں طے کیا جاتا ہے۔ اسلام آباد سے چلنے والی کارگو ٹرین پاکستان میں 1900 کلو میٹر، ایران میں 2600 کلو میٹر اور ترکی میں 1950 کلو میٹر کا فاصلہ 13 روز میں طے کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس ٹرین سروس سے جہاں ترکی اور ایران کو فائدہ ہو گا وہیں راستے میں آنے والے دیگر ممالک جن میں افغانستان، آذربائیجان، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان شامل ہیں انہیں بھی راہداری کی مد میں نہ صرف آمدنی ملے گی بلکہ ایران اور پاکستان ان ممالک کے ساتھ بھی اسی روٹ کو استعمال کرتے ہوئے تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں۔
پاکستان اور ترکی کے درمیان دو طرفہ تجارت پانچ گنا بڑھانے پر اتفاق عادل کارا اسماعیل اولو نے کہا کہ اسی ٹرین کو استنبول کے راستے یورپ تک وسیع کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح پاکستان براہ راست یورپ کی مارکیٹ تک زمینی راستے سے تجارت بڑھا سکتا ہے۔