اسلام آباد:عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی جانب سے ٹیکس کے کچھ اہم اقدامات پر عمل درآمد میں 6 ماہ کی تاخیر کی درخواست منظور کرلی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذرائع نے بتایا کہ یہ سمجھوتہ سیلز ٹیکس ایکٹ میں ٹیکس اقدامات کی تاخیر اور ذاتی انکم ٹیکس کے سلیبز پر ہونے والے تکنیکی مذکرات میں طے پایا تاہم کارپوریٹ انکم ٹیکس جو زیادہ تر استثنٰی واپس لینے سے منسلک ہے اس پر ورچوئل مذاکرات کرسمس کی تعطیلات کے بعد جنوری 2021 کے پہلے ہفتے میں ہوں گے۔
اب تک آئندہ 6 ماہ کے لیے ریونیو کلیکشن کے اہداف اور اضافی ریونیو کے اقدامات کو نظرِ ثانی کر کے کم کرنے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا۔حکومت نے گزشتہ بجٹ پلان میں 47 کھرب روپے کا ہدف پانے کے لیے ایف بی آر کی ریونیو کلیکشن میں 25 فیصد اضافے کا اعلان کیا تھا تاہم ابتدائی 5 ماہ میں ریونیو کلیکشن میں صرف 4 فیصد اضافہ ہوسکا۔
ذرائع کے مطابق کووِڈ 19 کے دوران دوسرا اور تیسرا سہ ماہی جائزہ نہیں ہوسکا اور اس میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں جب پاکستان میں آئی ایم ایف کی ریزیڈنٹ چیف ٹریسا ڈبن کو ان کا تبصرہ لینے کیلئے تحریری سوالات ارسال کیے گئے تو انہوں نے جواب دیا کہ بدقسمتی سے میں جاری مذاکرات کے حوالے سے کسی سوال کا جواب نہیں دے سکتی۔
انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کی پالیسی ہے کہ مذاکرات کے 'دوران' پریس سے کوئی رابطہ نہ کیا جائے اور اس وقت میں صرف آپ کو یہ بتا سکتی ہوں کہ پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف ٹیم بات چیت کررہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اور پاکستان، جولائی 2021 میں سیلز ٹیکس استثنیٰ پر دوبارہ بات چیت کرنے پر متفق ہیں۔آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان اشیائے خورو نوش پر سیلز ٹیکس واپس لے تاہم ایف بی آر نے اسٹیٹ بینک پاکستان کے ساتھ ان استثنٰی کا تجزیہ کیا تا کہ اس کے مہنگائی پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق اس کام کے بعد آئی ایم ایف جولائی 2021 تک سیلز ٹیکس میں کوئی تبدیلی نہ کرنے پر رضامند ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ انکم ٹیکس میں آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان ذاتی انکم ٹیکس کی شرح میں تبدیلی کرے اور یہ بھی تجویز دی کہ ٹیکس کی شرح میں اضافے کے ساتھ سیلیری سلیبز کو 20 سے کم کے 8 کیا جائے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ آئی ایم نے مجوزہ ذاتی انکم ٹیکس کی شرح پر جون 2021 میں مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا ہے اور مؤخر کرنے سے پہلے ان کی ذاتی انکم ٹیکس کی شرح پر طویل بات چیت ہوئی۔