اسلام آباد:معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ تمام گھریلو صارفین کو گیس فراہمی کا لائحہ عمل بنا لیا ہے، گھریلوصارفین کو پہلے،پھر صنعتوں کو گیس دی جائے گی۔
گھریلو، کمرشل اور صنعتوں کی شیڈول لوڈشیڈنگ نہیں کی جائیگی، کچھ جگہوں پر گیس پریشر کے مسائل موجود ہیں۔
وزیراطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کے علم میں ہے میں نے خود بھی بتایا تھاکہ سندھ کی 100 کیوبک فٹ گیس سندھ سے باہر جا رہی ہے۔
میں نے وزیراعلیٰ سندھ اورمشترکہ مفادات کونسل میں بریفنگ دی۔
انھوں نے تاثر دیا کہ2500 کیوبک فٹ گیس میں سے انہیں صرف 1000 کیوبک فٹ گیس مل رہی ہے۔ جنوری کیلئے 12 کارگوز کا انتظام کیا ہوا ہے۔
سندھ وزیراعلیٰ خط لکھتا ہے کہ سندھ 25 سوسے 26 سو پیدا کرتا ہے جبکہ ایک ہزار ملتی ہے۔ جب سے پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے ہم نے طریقہ کار بنادیا ہے کہ اگر سندھ سے گیس نکلتی ہے تو خود بخود سوئی سدرن کو مل جاتی ہے۔
ندیم بابر نے کہا کہ ڈیڑھ سوملین کیوبک فٹ ایل این جی بھی سالانہ سندھ میں جارہی ہے۔ لیکن کل سے میڈیا پر چل رہا ہے وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کو خط لکھا ہے۔ اگست میں سی سی آئی میں سندھ کے آرٹیکل 158 کے ایجنڈے پرمیں نے بریفنگ دی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے خط لکھ کرمعاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ شہری کسی صوبے کا نہیں بلکہ پاکستان ہے، پہلی ترجیح شہریوں کو گیس کی فراہمی ہوگی۔چاہتے ہیں معاملہ افہام وتفہیم سے حل ہوجائے۔
دسمبر کے آخری ہفتے اور جنوری کے پہلے دو ہفتوں میں گیس کی طلب بڑھ جاتی ہے۔ گھریلو، کمرشل اور صنعتوں کی شیڈول لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی۔ کچھ جگہوں پر گیس کے پریشر کے مسائل پہلے سے موجود ہیں۔
سی این جی سیکٹرز میں جنوری میں بھی گیس تین سے چار روز بند رہے گی۔ ہم ایک لائحہ عمل بنارہے ہیں کہ پاکستان میں تمام شہریوں کو گیس ملے۔ اس کے بعد جو گیس بچے گی وہ صنعتوں کو دی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ آج کل میں ٹینڈر کر رہے ہیں کہ اضافی گیس اگر کوئی لانا چاہتا ہے تو لائے۔ اگلے مہینے کے آخر تک پہلا پرائیویٹ ٹرمینل کنسٹرکشن شروع کردیگا۔