اسلام آباد:نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی ننے بجلی ایک روپے چھ پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری دیدی۔
نیپرا نے کارخانے چلانے کیلئے طے شدہ اکنامک میرٹ آڈر کی خلاف ورزی پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے سی پی پی اے کو چھیاسی کروڑ روپے کی ادائیگی کوروک لیا۔
بدھ کو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی اکتوبر اور نومبر کے مہینوں کی ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیس کی سماعت چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی کی زیرصدارت اسلام آباد میں ہوئی۔
نیپرا نے سماعت کے بعد فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی ایک روپے چھ پیسے مہنگی کرنے کی منظوری دی۔
اکتوبر کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 29 پیسے فی یونٹ جبکہ نومبر کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مدمیں بجلی 77 پیسے مہنگی ہو گی بجلی کی قیمت میں اضافے سے صارفین پر 8 ارب 49 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑیگا۔
دوران سماعت چیئرمین نیپرا نے فرنس آئل پر مہنگی بجلی پیداکرنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔
انھوں نے کہا کہ اکتوبر میں پاور پلانٹس چلانے کیلئے اکنامک میرٹ آڈر کی خلاف ورزی کی گئی، اکتوبر میں دو ارب روپے کی بجلی فرنس آئل اور ڈیزل سے بنائی گئی ایک ارب 90 کروڑ روپے کا فرنس آئل اور 13 کروڑ روپے کا ڈیزل جلایا گیا۔
نیپرا حکام نے بتایا کہ مہنگی بجلی کیوں پیدا کی گئی اسکا اطمینان بخش جواز نہیں دیا گیا،سی پی پی اے کی بلنگ میں سے 86 کروڑ روپے کی ادائیگی روک دی ہے۔
سی پی پی اے حکام نے موقف اختیار کیا کہ نیپرا کی طرف سے فرنس آئل اور ڈیزل والے پلانٹس چلانے کی ممانعت نہیں،ان پلانٹس کو مجبوری میں چلایا گیا جب گیس سپلائی میں کمی آئی۔
نیپرا فرننس آئل اور ڈیزل کی قیمت ادا نہیں کریگی، تو یہ رقم گردشی قرض میں شامل ہو جائیگی، سی پی پی اے سوئی گیس کمپنیوں کی طرف سے کم گیس فراہمی کے باعث بھی پاور پلانٹس کو کیپسیٹی پیمنٹ کرنے کی پابند ہے۔
سوئی کمپنیوں نے سی پی پی اے کے اربوں روپے کے کلیمز کو متنازعہ بنا کر روک رکھا ہے۔
سماعت کے دوران سی پی پی اے حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ حکومت نے نومبر 2019 سے جون 2020 تک مجموعی طور پر 17 ارب روپے کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ صارفین وصول نہیں کی۔
نیپرا نے اگست اور ستمبر میں وصولی کرنے کی اجازت دی تھی تاہم حکومت نے نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔حکومت ان 17 ارب روپے کو رواں سال کیلئے مختص پاور سبسڈی میں ایڈجسٹ کر سکتی ہے۔