اسلام آ باد: وزیر اعظم عمران خان نے تعمیراتی شعبے کے فکسڈ ٹیکس رجیم میں 31 دسمبر2021 تک توسیع کا اعلان کر تے ہوئے کہاکہ ذرائع آمدن بتانے کیلئے بھی 6 ماہ کی چھوٹ دیدی گئی ہے۔
چھوٹے گھروں پر سبسڈی دی جائے گی اور اگلے پانچ سال تک 5 مرلے گھر پر بینک 5 فیصد اور 10 مرلے کے گھر پر 7فیصد سے زیادہ شرح سود نہیں دینا ہو گا۔
رواں سال ہم تعمیرات کے شعبے میں بہتری لائے، تعمیرات شعبے میں مراعات سے 186ارب کے منصوبے رجسٹرڈ ہیں،پنجاب میں 163 ارب روپے کے منصوبے شروع ہو چکے ہیں،پنجاب میں روزگار کے ڈھائی لاکھ مواقع پیداہونگے۔
اسلام آباد میں تعمیرات کے شعبے کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اپریل 2020 میں تعمیراتی شعبے کو جو مراعات دی گئی تھیں اس کے مطابق اب تک ایف بی آر کے پاس 186 ارب کے پروجیکٹس رجسٹرڈ ہو چکے ہیں اور 116ارب روپے کے کنسٹرکشن ڈرافٹنگ کیلئے موجود ہیں۔
پنجاب میں 163 ارب کے پروجیکٹ شروع ہو چکے ہیں اور 136 ارب کے پروجیکٹ جلد شروع ہونے جا رہے ہیں جبکہ ہم سمجھتے ہیں کہ 1500 ارب روپے کی انوسٹمنٹ پورے پنجاب میں ہو گی جس سے صوبے میں اڑھائی لاکھ نوجوانوں کو نوکریاں میسر ہوں گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اسی طرح دیگر صوبوں میں بھی پروجیکٹس شروع ہو رہے ہیں جبکہ ہماری حکومت کم قیمتوں پر مکانات کی فراہمی کیلئے بنکوں سے آسان قرضے فراہم کر رہی ہے۔
اسٹیٹ بنک سمیت دیگر بنکوں کی جانب سے دسمبر 2021 ء تک 378 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا گیا ہے اور یہ صرف تعمیراتی شعبے کیلئے ہو گی۔ حکومت کی جانب سے سبسڈی بھی دی گئی ہے 5 مرلہ کے گھر کیلئے 5 فیصد شرح سود مقرر کی گئی ہے جبکہ 10 مرلہ کیلئے 7 فیصد شرح سود مقرر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ سکیم کے تحت پہلے ایک لاکھ گھروں کیلئے 3 لاکھ کی سبسڈی ملے گی اور اس حوالے سے آٹو نیشن کا کام بھی کیا جا رہا ہے جس سے کاغذات کی وصولی میں وقت کے ضیاع کو بچایا جا سکے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام بڑے شہروں کے ماسٹر پلان بنائے جائیں اور زرعی زمینوں کی حفاظت کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کی جائے جبکہ زمین کی کمپیوٹرائز ڈیجیٹلائزیشن بھی کی جا رہی ہے۔
اسلام آباد کراچی اور لاہور میں پہلے مرحلے میں کام مکمل کیاجائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کیلئے فکسڈ ٹیکسکی مدت کو کو 31 دسمبر 2021ء تک بڑھا دیا ہے جبکہ تعمیراتی شعبے میں انوسٹمنٹ سے پہلے آمدن کے زرائع بتانے پر سیکشن111 پر رعایت 30 جون 2021ء تک توسیع کر دی گئی ہے۔
پروجیکٹس کی تکمیل کی مدت کو 2023ء تک بڑھا دیا گیا ہے اور زمین کے خریدار کیلئے ذرائع آمدن بتانے پر رعایت کو بھی 2023ء تک بڑھا دیا گیا ہے۔۔عمران خان نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے کم مالیت کے گھروں کے سلسلے میں ہمیں سب سے بڑی کامیابی یہ حاصل ہوئی کہ 'فور کلوژر لا' منظور ہوا ہے، یہ بدقسمتی سے بہت دیر سے منظور ہوا جس کی وجہ سے ہمیں دیر ہوئی لیکن اب منظور ہو کر عدالت سے پاس ہو چکا ہے اور اس کی بدولت پاکستان میں پہلی مرتبہ کم مالیت کے گھروں میں بھی بینک فنانس کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بینکوں نے ہم سے اور اسٹیٹ بینک سے وعدہ کیا ہے کہ دسمبر 2021 تک 378 ارب روپے تعمیرات کی سرگرمی کے لیے الگ رکھا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کم لاگت کے گھر میں شرح سود پر جو سبسڈی دی ہے اس کے تحت اگلے پانچ سال تک 5 مرلے کے گھر پر شرح سود 5فیصد سے زیادہ نہیں ہو گی جبکہ 10 مرلے کے گھر پر 7فیصد سے زیادہ شرح سود نہیں ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ کم لاگت کے گھروں کو 30 ارب کی سبسڈی دیں گے، یعنی پہلے جو ایک لاکھ گھر بنیں گے، ان میں سے فی گھر 3لاکھ روپے کی گرانٹ ملے گی تاکہ ان کا خرچہ نیچے آئے اور جو پیسہ وہ کرائے پر خرچ کرتے تھے وہ گھر کی اقساط دینے پر چلا جائے گا اور ابتدائی 3 لاکھ گھروں پر فی گھر کے حساب سے 3لاکھ روپے کی سبسڈی ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام سرکاری زمینوں کا ڈیجیٹل ڈیٹا مرتب کرنا اس لیے ضروری ہے کیونکہ ہمارا یہ سرمایہ مردہ پڑا ہوا ہے، حکومتی ادارے خسارے میں ہیں اور وہ قرض اور سود ادا کررہے ہیں لیکن انہی اداروں کے پاس اربوں روپے کی زمین پڑی ہوئی ہے اور زمین کے ریکارڈز ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے ان سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔
عمران خان نے کہا کہ میں تعمیرات کی صنعت کو نئے سال کی خبوشخبری دینا چاہتا ہوں کہ فکس ٹیکس کی مدت میں 31دسمبر 2021 تک توسیع کردی ہے اور اب آپ کے پاس ایک سال اضافی آ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے لیے آمدن کے ذرائع بتانے کے حوالے سے استثنیٰ کی مدت میں بھی 30جون 2021 تک توسیع کردی ہے جبکہ جن منصوبوں کو 30ستمبر 2023 تک مکمل ہونا تھا اس میں بھی ایک سال کی توسیع کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خریدار کو جائیداد خریدتے وقت جو اپنی آمدن کو بتانا ہوتا تھا، ہم نے اس کو بھی ہم نے استثنیٰ دیتے ہوئے 31مارچ 2023 تک توسیع دے دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ہم نے تعمیرات کی صنعت کے لیے پیکج کا اعلان کیا تو کورونا کی وجہ سے وہ اس سے صحیح سے مستفید نہیں ہو سکے لہذا انہوں نے اس میں توسیع کا مطالبہ کیا تھا۔