آپ نے اپنی زندگی میں کبھی نا کبھی اپنے قریبی لوگوں میں کسی ایسے شخص کی کہانی ضرور سُنی ہو گی جو اپنی لگی لگائی اور مستقل نوکری کو چھوڑ کر اچانک اعلان کر دیتا ہے کہ اب وہ اپنی قسمت کاروبار میں آزمائے گا۔
اگر آپ اس شخص سے ملیں اور سوال کریں کہ بھائی ایسا کیوں کر رہے ہو؟ تو عموماً ملنے والا جواب کچھ اس طرح کا ہوتا ہے ’میں کسی کے ماتحت کام نہیں کرنا چاہتا، میں اپنا مالک خود بننا چاہتا ہوں اور زیادہ پیسے کمانا چاہتا ہوں۔‘
ایسے افراد آپ کو یہ بھی بتاتے ہیں کہ وہ اپنی موجودہ نوکری میں ہر مہینے کے آخر میں ملنے والی لگی بندھی تنخواہ سے محروم تو ہو جائیں گے مگر اپنے خوابوں کو پا لینے اور ان میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے یہ اقدام (یعنی نوکری چھوڑنا) ضروری تھا۔
اور جب کوئی شخص آپ کو یہ باتیں بتا رہا ہوتا ہے تو آپ دل ہی دل میں سوچ رہے ہوتے ہیں کہ ’کیا میں کسی نڈر، بے باک اور بڑا فیصلہ لینے والے شخص سے باتیں کر رہا ہوں یا کسی ایسی شخص سے جو زندگی کے بارے میں انتہائی لاپرواہ واقع ہوا ہے؟‘
امریکہ کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں شعبہ مارکیٹنگ کے پروفیسر ڈیریک ریکر کہتے ہیں کہ ان سب باتوں کا ’کوئی ایک سادہ سا جواب نہیں ہے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ اس حوالے سے جواب بڑی حد تک اس بات پر منحصر ہو گا کہ کسی شخص کی جانب سے لیے گئے کسی بڑے فیصلے کے نتائج کو کس انداز میں دیکھا اور جانچا جاتا ہے۔ کیونکہ مختلف لوگوں کے نزدیک ’کامیابی‘ کی تعریف مختلف ہو سکتی ہے۔ شاید آپ جس بات کو کامیابی سمجھ رہے ہوں کوئی دوسرا اس کو ناکامی سے تعبیر کر رہا ہو۔
’جرات نپے تلے اور مناسب اقدامات کا نام ہے ناکہ یہ کہ آپ بغیر سوچے سمجھے دریا میں چھلانگ لگا دیں یہ سوچے بغیر کہ اس کے نتائج کیا ہو سکتے ہیں‘
پروفیسر ڈیریک کہتے ہیں کہ یہی وجہ ہے کہ کسی کے بارے میں یہ کہنا کہ اس نے ’رسک سے بھرپور مگر اچھا فیصلہ‘ کیا ہے، کافی مشکل ہے۔ کیونکہ اس کا انحصار اس پر ہو گا کہ آپ ’رسک سے بھرپور اچھے فیصلے‘ کی تعریف کیا کرتے ہیں۔
’رسک سے بھرپور اچھا فیصلہ‘ کیا ہے اس پر بات کرتے ہوئے پروفیسر ڈیریک کہتے ہیں کہ ’میرے خیال میں بہت سے وہ افراد جو پکی نوکری چھوڑ کر اپنا نیا بزنس شروع کرتے ہیں اور اس میں کامیابی بھی حاصل کر لیتے ہیں اس سوال کا زیادہ بہتر جواب وہ دے سکتے ہیں۔‘
ایمازون کے بانی جیف بیزوس یا فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے اپنے کاروبار جمائے اور اربوں ڈالر کمائے۔ ’میرے نزدیک انھوں نے ابتدا میں جو بڑا فیصلہ لیا (کسی کی نوکری کی بجائے اپنا بزنس کرنا) اس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے، مگر یہ فیصلے کتنے رسک سے بھرپور تھے اس کا فیصلہ ہر انسان کی سوچ پر منحصر ہے کہ وہ انھیں کیسے دیکھتا ہے۔‘
جب بات اہم فیصلوں کی آتی ہے تو کاروبار کی دنیا میں اکثر جرات مندانہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہوتی ہے جیسا کہ کسی نئے اور انوکھے منصوبے پر عملدرآمد کرنا یا کسی نئے منصوبے میں بڑی سرمایہ کاری کرنا۔
اس قسم کی صورتحال میں ہر وہ شخص جس پر فیصلہ لینے کی ذمہ داری ہوتی ہے اسے خاص نوعیت کی ہمت اور جرات کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیونکہ اگر یہ نیا منصوبہ ناکام ہو جاتا ہے تو فیصلہ کرنے والے کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔
لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہمت کرنے والے اور فیصلہ لینے والے افراد خوفزدہ نہیں ہوتے۔ پروفیسر اس کی وضاحت کچھ اس طرح کرتے ہیں کہ ’جرات خوف کے مقابلے میں فیصلہ لینے کا ہی نام ہے۔‘
اس معاملے میں اہم بات یہ ہے کہ نڈر ہونا یا جرات کا مظاہرہ کرنے کا براہ راست تعلق آپ کے پُرخطر عمل سے نہیں ہے۔ ’جرات نپے تلے اور مناسب اقدامات ہیں ناکہ یہ کہ آپ بغیر سوچے سمجھے دریا میں چھلانگ لگا دیں یہ سوچے بغیر کہ اس کے نتائج کیا ہو سکتے ہیں۔‘
بہادری اور بیوقوفی میں کچھ فرق ہے یہی وجہ ہے پروفیسر ڈیریک ایسے پانچ اقدامات تجویز کرتے ہیں جن کا تجزیہ آپ کو کسی نوکری یا کاروبار میں بڑا قدم یا فیصلہ لینے سے قبل کرنا چاہیے۔
اپنے آپ سے پوچھیے
کوئی بھی بڑا قدم صرف اس لیے مت اٹھائیں کیونکہ آپ کا دل ایسا کرنے کو چاہ رہا ہے یا آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ آپ بہت نڈر ہیں۔ رُکیے اور اپنے آپ سے پوچھیے کہ ’میں کیا کرنے جا رہا ہوں اور میں یہ کیوں کرنا چاہتا ہوں؟‘
یہ ایک آسان اور سادہ سا طریقہ ہے جو آپ کو ’خود آگاہی‘ یعنی آپ کو اپنے آپ کے بارے میں جاننے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔ دلیری اور کاروبار کرنے کی خواہش کے درمیان توازن تلاش کریں۔
یہ بھی ضروری ہے کہ آپ اپنے کسی بڑے اقدام کے نتیجے میں ہونے والے بڑے نقصان اور اس سے ہونے والے ممکنہ فائدے کے مابین تعلق کو بھی سمجھیں۔
کسی غیرجانبدار شخص سے رائے لیں
اپنے حلقہ احباب میں کسی ایسے غیرجانبدار شخص کو تلاش کریں جو آپ کی رہنمائی کر سکے اور آپ کو آپ کے ممکنہ فیصلے کے بارے میں فیڈبیک دے سکے۔
کسی غیر جانبدار شخص کی تلاش اور اس سے فیڈبیک لینا کلیدی حیثیت کا حامل ہے کیونکہ ایسا شخص آپ کے ذہن میں موجود اہداف کے حصول میں کافی مددگار ہو سکتا ہے۔
دوسری اہم بات یہ ہے ایک غیر جانبدار سرپرست کا آپ کے فیصلوں میں شامل ہونا اس لیے بھی اہم ہے کہ ایسے شخص کا کوئی مفاد آپ کے فیصلوں یا ان کے نتائج میں شامل نہیں ہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ اس بات کا امکان بہت زیادہ ہو گا کہ اس شخص سے ملنے والی غیرجانبدارانہ رائے مکمل طور پر غیرمتعصبانہ ہو گی۔
کامیاب ہونے کے بارے میں ہر وقت فکرمند مت رہیے، صرف درست فیصلے لیں
اپنے فیصلے کے ممکنہ نتائج کے حوالے سے ہر وقت سوچتے رہنا اور اسی سوچ میں پھنس کر رہ جانا کافی آسان بات ہے۔
صرف آخر میں حاصل ہونے والی جیت پر نظر رکھنے کے بجائے یہ کافی اہم ہے کہ اپنے ہر اقدام یا فیصلے پر کامیابی سے عملدرآمد کریں۔ اپنے ہر اقدام کی کامیابی پر توجہ دیں، تاکہ چھوٹے چھوٹے صحیح اور بروقت فیصلوں کا مجموعہ آپ کی حتمی اور آخری مقصد کی طرف رہنمائی کرے۔
دستیاب آپشنز کا بغور جائزہ لیں
کاروبار یا ملازمت کے دوران لیے جانے والے بڑے فیصلوں میں عموماً متعدد آپشنز شامل ہوتے ہیں اور ہر آپشن میں رسک اور خطرے کا لیول بھی مختلف ہوتا ہے۔
اب یہ آپ کا کام ہے کہ آپ اس بات کا بغور جائزہ لیں کہ ہر دستیاب آپشن میں موجود رسک اور اس سے ہونے والا ممکنہ فائدہ کتنا بڑا ہو سکتا ہے۔
جائزے کے بعد وہ آپشن اختیار کریں جس پر آپ مطمئن ہوں اور جسے اختیار کرنا آپ کے لیے زیادہ قابلِ عمل ہو۔
جائزہ لینے کا عمل ہمیشہ جاری رکھیں
بڑے مقصد کے حصول کے دوران حاصل ہونے والی چھوٹی سے چھوٹی ابتدائی کامیابی یا ناکامی کو کمتر مت سمجھیں۔
اس چھوٹی کامیابی یا ناکامی کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے فیصلوں کا ازسرنو جائزہ لینے کا سلسلہ جاری رکھیے۔
اگر آپ یہ سلسلہ جاری رکھیں گے تو کچھ ہی عرصے میں آپ کو اپنے اقدامات کے نتیجے میں سامنے آنے والے نتائج کا ایک پیٹرن نظر آنا شروع ہو جائے گا۔ اس پیٹرن کو دیکھیں، غور کریں اور اپنے آپ سے پوچھیں کہ کہیں آپ ضرورت سے زیادہ نڈر نظر آنے کے چکر میں زیادہ رسکی اور پرخطر فیصلے تو بار بار نہیں لے رہے یا دوسری طرف آپ کہیں چھوٹا خطرہ بھی مول لینے سے گھبرا تو نہیں رہے۔
بڑا فیصلہ لینے کے لیے ہمیشہ صحیح لمحے کا انتظار کریں۔
آخر میں پروفیسر ڈیریک وضاحت کرتے ہیں کہ آپ کو یہ جانچنے کی ضرورت ہے کہ آیا آپ کے اقدامات اپنے آپ بہادر محسوس کرنے کی خواہش کی اندھی تابعداری کی عکاسی کر رہے ہیں یا وہ سمجھداری سے اٹھائے گئے اقدامات اور کاروباری فیصلوں کی غمازی کرتے ہیں۔ ( بشکریہ بی بی سی )