اسلام آباد:وزیراعظم کے 1.2 ٹریلین روپے کے کورونا وائرس ریلیف پیکیج میں سے 297 بلین روپے خرچ کیے جا سکے ہیں۔
تاہم اعدادوشمار کی عدم دستیابی کے باعث ریلیف پیکیج کے معاشی و سماجی اثرات کاجائزہ نہیں لیا جا سکتا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی فنڈ سے چلنے والی پالیسی بریف نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ریلیف پیکج کے تحت 12 اقدامات کا اعلان کیا گیا تھا۔
اجرتی مزدوروں کے ریلیف پیکج اور یوٹیلٹی سٹورز کی سبسڈی پر بہت کم خرچ کئے گئے۔
مذکورہ رپورٹ میں وزیراعظم کے ریلیف پیکج کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، ایک حصہ 365 بلین روپے کے غیرنقد اقدامات پر مبنی ہے،جن میں گندم خریداری کیلئے 280 بلین روپے،پٹرولیم مصنوعات میں ریلیف کیلئے 70 بلین روپے اور خوراک اور صحت کی سہولیات کیلئے 15 بلین روپے شامل ہیں۔
دوسرے حصے میں حکومت نے 875 بلین روپے نقد اخراجات کیلئے مختص کئے۔
رپورٹ کے مطابق اس میں سے 330 بلین روپے خرچ کئے گئے یا خرچ ہونے کے عمل میں ہیں،یہ مختص کئے گئے اخراجات کا 38 فیصد بنتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تاحال اصل اخراجات 297 بلین روپے ہیں جو مختص اخراجات کا 34 فیصد بنتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے یومیہ اجرتی مزدوروں کیلئے 200 بلین روپے مختص کئے تھے،تاہم اس میں سے تاحال محض 17 بلین روپے تقسیم کئے جا سکے جو مختص رقم کا 8.5 فیصد ہے۔
اسی طرح یوٹیلٹی سٹورز کی سبسڈی کیلئے 50 بلین رکھے گئے جس میں سے محض 10 بلین روپے خرچ کئے گئے۔
وزارت صنعت و تجارت کے ایک عہدیدار کے مطابق حکومت نے یوٹیلٹی سٹورز کو دی جانے والی سبسڈی کے آڈٹ کی ہدایت کی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت خرچ کئے گئے 145 بلین روپے بھی کورونا ریلیف پیکج میں شمار کئے گئے ہیں،حالانکہ بی آئی ایس پی کا 150بلین روپے کا بجٹ جون 2019ء میں مختص کیا گیا تھا۔