پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت رواں سالانہ ترقیاتی پروگرام پر پیش رفت کے سلسلے میں ششماہی جائزہ اجلاس سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا، جس میں چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیازاور ایڈیشنل چیف سیکرٹری شکیل قادرکے علاوہ صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران صوبائی محکموں کی طرف سے ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے دوران اب تک مجموعی طور پر 79 ارب روپے سے زائد کے ترقیاتی فنڈ ریلیز کئے جا چکے ہیں، گزشتہ پانچ سالوں کے مقابلے اس سال کے پہلی ششماہی میں ترقیاتی فنڈز کے ریلیز کی شرح سب سے زیادہ ہے جبکہ موجودہ مالی سال کے دوران اب تک فنڈ یوٹیلائزیشن کی مجموعی شرح بھی گزشتہ سالوں کے پہلے ششماہی کی نسبت کافی بہتررہی ہے۔
وزیراعلیٰ نے صوبائی محکموں کی طرف سے ترقیاتی منصوبوں پر اب تک کی پیش رفت اور فنڈ یوٹیلائزیشن کی مجموعی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے مزید بہتر بنانے اورمنصوبوں پر پیش رفت کے عمل کو مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ اگلے چھ مہینوں میں ترقیاتی فنڈز کی سو فیصد یوٹیلائزیشن کو یقینی بنایا جائے۔
کام کے معیار اور مقدار پر سمجھوتہ کئے بغیر ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کو حکومت کی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے تمام محکموں خصوصاً ورکس ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ ترقیاتی منصوبوں پر ٹائم لائنز کے مطابق پیش رفت یقینی بنائی جائے اور تمام متعلقہ حکام کو کارکردگی یقینی بنانے کا پابند بنایا جائے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ناقص کام کرنے والے کنٹریکٹرز کو بلیک لسٹ جبکہ اپنے فرائض سے غفلت برتنے والے سرکاری اہلکاروں کو معطل کیا جائیگا۔
انہوں نے مزید ہدایت کی کہ تمام محکمے ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کے لئے قائم مانیٹرنگ اینڈ ایوالویشن سیل کی رپورٹس کو سنجیدگی سے لیں وزیراعلیٰ نے خصوصی طورپر اگلے دو اڑھائی سالوں میں ڈی آئی خان موٹر وے اور سی آر بی سی پر کم از کم پچاس فیصد پیش رفت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ منصوبوں پر پیش رفت کے بارے میں باقاعدگی سے ماہانہ رپورٹ پیش کی جائیں اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ترقیاتی فنڈز کے استعمال کے حوالے سے محکمہ ماحولیات سو فیصد کارکردگی کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا جبکہ محکمہ داخلہ 75فیصد کارکردگی کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
اجلاس کو بتایاگیا کہ اس وقت صوبے میں 839ترقیاتی منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہے، جن میں سے اکثر منصوبے رواں مالی سال کے اختتام تک مکمل کر لئے جائیں گے۔
مختلف محکموں کی طرف سے نئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری پر پیش رفت کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ رواں مالی سال کے دوران اب تک مختلف فورمز سے 300 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری یقینی بنائی گئی ہے۔
صوبائی سطح پر اب تک 199 مختلف منصوبوں، محکموں کی سطح پر 94 جبکہ ایکنک سے پانچ میگا ترقیاتی منصوبوں کی منظوری لی گئی ہے۔
اجلاس کو مزید آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران ترقیاتی منصوبوں کی مانیٹرنگ کے سلسلے میں 1943 رپورٹس مرتب کی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں صوبائی محکموں کے انفرادی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ رواں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے کل 148 منصوبے شامل ہیں جن کی مجموعی لاگت 115 ارب روپے ہے۔
رواں مالی سال کے بجٹ میں ان منصوبوں کے لئے 21 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ محکمہ کے تحت جاری 79 منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔
اسی طرح رواں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل محکمہ صحت کے کل 179 منصوبوں کے لئے 21 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ منصوبوں کا مجموعی طورپر تخمینہ لاگت 123 ارب روپے ہے۔
محکمہ کے تحت 58 منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں روڈ سیکٹر کے کل پانچ سو منصوبے شامل ہیں جن کا تخمینہ لاگت 271 ارب روپے ہے۔ رواں مالی سال کے بجٹ میں ان منصوبوں کے لئے 28 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں محکمہ کے تحت 116 منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔