کراچی: ایک سال کے دوران سرکاری قرضے 3.7 ٹریلین روپے بڑھ کر 35.8 ٹریلین روپے کی سطح پر پہنچ گئے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق وفاقی حکومت کے قرضے جو نومبر 2019 میں 32.1 ٹریلین روپے تھے۔نومبر 2020 میں بڑھ کر 35.8ٹریلین روپے ہوگئے۔
اس طرح قرضوں میں ایک سال کے دوران 3.7 ٹریلین روپے کا اضافہ ہوا۔ 35.8 ٹریلین روپے کی اس رقم میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)سے لیا گیا قرضہ شامل نہیں ہے۔
اس کے علاوہ قرض کے اس حجم میں کریڈٹرز کے بالواسطہ طور پر حکومت کے ذمے واجبات بھی شامل نہیں ہیں۔چنانچہ مجموعی سرکاری قرضہ وفاقی حکومت کے قرضے سے کہیں زیادہ ہے۔
عمران خان نے مسند اقتدار سنبھالی تو اس وقت وفاقی حکومت پر 24.2 ٹریلین روپے کا قرضہ واجب الادا تھا۔
اس طرح پی ٹی آئی کے دورحکومت میں سرکاری قرض میں یومیہ 13.2 بلین روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق ایک سال کے دوران وفاقی حکومت کے مقامی قرضے 2.7 ٹریلین روپے اضافے سے24.1 ٹریلین روپے ہوگئے۔
مرکزی بینک کے مطابق وفاقی حکومت کے طویل مدتی قرضوں میں زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔
طویل مدتی قرضے 16.6 ٹریلین سے بڑھ کر 19.1 ٹریلین روپے ہوگئے۔ اس کی وجہ حکومت کا مختصر مدتی قرضوں کو طویل مدتی قرضوں میں تبدیل کرنے کا فیصلہ تھا۔