سرکاری ملازمین کیلئے اہم خبر

اسلام آباد : وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کی پرموشن اور روٹیشن پالیسی میں تبدیلیاں کی گئی، جو  یکم جنوری 2021 سے لاگوکر دی گئی ہے، کسی ملازم پرکوئی ریفرنس نیب یاایف آئی اےمیں ہےتووہ پرموٹ نہیں ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نےادارہ جاتی اصلاحات کیلئے ایک کمیٹی بنائی ہے ، اس کمیٹی کی سربراہی میں کررہاہوں ، کل وفاقی کابینہ اجلاس میں تفصیلات سےگفتگوہوئی، وزیراعظم کا نظام حکومت کو بہترکرنا اولین ترجیح ہے اور کمیٹی کامقصدحکومتی نظام بہتراورعوام کیلئےآسانیاں پیداکرناہے۔

شفقت محمود کا کہنا تھا کہ سول سروس ریفارمزاس کابہت اہم جزہے، پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز کی اسٹرینتھ کو کم کیاگیا ، کمیشن افسران کے بین الصوبائی تبادلوں کی پالیسی میں تبدیلی کی گئی ہے، کسی ملازم پرکوئی ریفرنس نیب یاایف آئی اےمیں ہےتووہ پرموٹ نہیں ہوگا اور اگر کسی افسرکیخلاف3سال سے جاری انکوائری پر پروموشن کی اجازت ہوگی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ افسران کی مسلسل 3خراب اےسی آر پر ترقی روک لی جائے گی اور ایسے افسران ریٹائرڈ بھی کئے جا سکتےہیں، رشوت پرپلی بارگین یارضاکارانہ پیسہ واپس کرنے پر افسران ریٹائرڈ ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کیلئے ای این ڈی رولزمیں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں، افسر کیخلاف متعدد شکایتوں پراب الگ الگ انکوائری نہیں ہوگی جبکہ پلی بارگین کرنیوالے اور کرپٹ ملازمین کی اداروں سے چھانٹی کی جائے گی اور ایم پی اسکیل کا وقت 2 سال سے بڑھا کر تین سال کردیا گیا ہے۔

شفقت محمود نے کہا کہ ای اینڈ ڈی رولز میں ترمیم کی گئی ہیں، انکوائری کمیٹی کو 60 دن میں فیصلہ کرنا ہو گا، سزا دینے کا اختیاروالاافسر 30دن میں فیصلہ کرے گا، صوبوں میں کام کرنیوالےافسران کی انکوائری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کر سکتی ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ سول سروس ملازمین کیلئے روٹیشن پالیسی بنائی ہے، اب جوافسرکسی صوبےمیں جائےگااس کاٹائم فریم مقررہوگا، صوبےمیں ایک مدت سےزیادہ نوکری نہیں کی جاسکےگی، اب وفاق میں بھی آکرنوکری کرنا پڑے گا، یہ پالیسی یکم جنوری 2021سےلاگوکردی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کاسارانظام انکے کارندوں کےمطابق چلتاہے، کارندوں کےبارےمیں پالیسی درست نہ ہو توکام صحیح نہیں ہوتا، وزیراعظم عمران خان کی نظام حکومت کوبہترکرنےمیں ذاتی دلچسپی ہے ، یہ تبدیلیاں عمومی طورپرکی گئی ہیں، کسی کیخلاف ڈسپلنری ایکشن105دن میں مکمل ہوگا۔