اسلام آباد:وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی طرف سے بجلی سے متعلق لازمی ادائیگی 227 ارب روپے کی بارودی سرنگ ہمیں ورثے میں ملیں اور اب ایک روپے 95 پیسے فی یونٹ قیمت بڑھانے جارہے ہیں۔
صرف توانائی کے شعبے سے عوام کے تحفظ کے لیے گزشتہ سال 473 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی،مالیاتی سال کے پہلے 6 ماہ میں 208 ارب روپے کے ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔
پاکستان کی برآمدات میں اضافہ خوش آئند ہے،پاکستان میں وفاق کے تحت جاری ترقیاتی پروگرام کی نگرانی کا نظام انتہائی فعال اور موثر ہے،گردشی قرض 2306 ارب روپے ہے۔بجلی بریک ڈاؤن کی رپورٹ دو دن میں ا ٓجائے گی۔
و فاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر اور معاون خصوصی تابش کے ہمراہ پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) بجلی کی مد میں لازمی ادائیگی کا قرضہ ہمارے لیے چھوڑا جو 227 ارب روپے تھا۔
عمر ایوب نے بتایا کہ بجلی استعمال کی جائے یا نہ کی جائے بجلی کے کارخانوں کو 2023 تک ایک ہزار 455 ارب روپے ادائیگی کرنی پڑے گی، یہ وہ بارودی سرنگ ہے جو مسلم لیگ (ن) نے قصداً، بدنیتی کے ساتھ ایسے معاہدے کیے۔
اس دوران وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے وضاحت دی کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے جو معاہدے کیے اس کے نتیجے میں لازمی ادائیگی کی رقم کو پورا کرنے کیلئے 9 روپے فی یونٹ اضافہ کرنا تھا، سابقہ حکومت کے انہی فیصلوں کی وجہ سے گردشی قرضوں میں اضافہ ہورہا ہے۔
عمر ایوب نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ صرف توانائی کے شعبے سے عوام کے تحفظ کے لیے گزشتہ سال 473 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔
انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) نے غلط کارخانے لگائے جس میں امپورٹڈ فیول استعمال ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ایک سال اعداد و شمار لیں تو 2 روپے 18 پیسے اضافہ ہونا چاہیے تھا جو ہم نے بجلی کے فی یونٹ میں ایک روپے 95 پیسے کا اضافہ کرنے جارہے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا کہ مالیاتی سال کے پہلے 6 ماہ میں 208 ارب روپے کے ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کی برآمدات میں اضافہ خوش آئند ہے۔
انہوں ے کہا کہ دسمبر 2020 میں دسمبر 2019 کی نسبت بر ا?مدات میں اضافہ ہوا جو گزشتہ 12 سال میں کسی ایک ماہ میں اتنا اضافہ دیکھنے میں آیا۔اسد عمر نے کہا کہ نومبر میں مجموعی طور پر بڑی صنعتوں میں دہائیوں کے بعد 15 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔انہوں نے کہا کہ بڑی 15 میں سے 10صنعتوں میں سے تیزی نظر آئی۔
اسد عمر نے کہا کہ وفاق کے تحت پاکستان ڈیولپمنٹ پروگرام میں پہلے 6 ماہ میں 208 ارب روپے کی ترقیاتی کام کروائے گئے جو پی ایس ڈی پی کے سالانہ بجٹ کا 32 فیصد بنتا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ایکسپورٹس میں ساڑھے اٹھارہ فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں وفاق کے تحت جاری ترقیاتی پروگرام کی نگرانی کا نظام انتہائی فعال اور موثر ہے۔اسد عمر نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس نظر آہا ہے اور دہائی کے بعد دیکھنے میں نظر آیا ہے۔
وفاقی وزیر نے یاد دہانی کرائی کہ تحریک انصاف کی حکومت آنے سے تین ماہ پہلے ماہانہ خسارہ اوسطاً 2 ارب ڈالر سے زیادہ تھا۔انہوں نے کہاکہ اعلان کیے گئے انڈسٹریل ٹیرف کے نتیجے میں مثبت اعشاریے سامنے آرہے ہیں، بجلی کے استعمال میں 8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔اسد عمر نے کہا کہ پچھلی حکومت سب سے بڑا چیلنج بجلی کا نظام ہمارے لیے چھوڑ کر گئی۔
تابش گوہر نے کہاکہ گزشتہ بار پری آڈٹ کے بغیر ادائیگی کی گئی،اس بار پورے طریقہ کار کے مطابق ادائیگی کی جائے گی،بجلی کے نرخوں میں آئندہ چند سالوں میں کمی آئے گی،مستقبل میں بجلی کی کیپیسٹی پمینٹ میں اضافہ ہو گا۔
تابش گوہر نے کہاکہ کیپٹو پاور پلانٹس کی گیس منقطع کر دیا جائے گا،تین ہزار میگاواٹ کے بجلی کے نئے کنکشن لگائے جائیں گے،ڈسکوز کی کارکردگی ناقص ہے۔
عمر ایوب نے کہاکہ گردشی قرض 2306 ارب روپے ہے۔بجلی بریک ڈاؤن کی رپورٹ دو دن میں ا ٓجائے گی۔
انہوں نے کہاکہ بجلی کے ترسیلی نظام میں 47 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گئی،بجلی انکوائری رپورٹ پبلک کی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ پٹرولیم رپورٹ پر قائم وزارتی کمیٹی کی رپورٹ تیار ہو گئی، ماضی میں کبھی پٹرولیم مصنوعات کی قلت پر انکوائری نہیں ہوئی، جو ن لیگ کے وقت وزیر پٹرولیم تھا اس کو وزیر اعظم بنا دیا۔