ملک میں آئندہ گندم خریداری کے حوالے سے صوبوں کو ایک پیج پر لانے کیلئے وفاقی حکومت کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے زیر انتظام بین الصوبائی اجلاس میں آئندہ گندم خریداری بارے اہم گفتگو ہوئی ہے۔
اجلاس میں وفاقی حکام کے استفسار پر محکمہ خوراک سندھ کے حکام نے بتایا کہ انہوں نے وزیر اعلی کو سمری ارسال کی ہے کہ گندم کی حتمی قیمت خرید بتائی جائے کہ آیا وہ دو ہزار روپے فی من ہوگی یا مزید ردوبدل ہوگا۔ سندھ کابینہ کے فیصلہ کے بعد وفاق کو آگاہ کیاجائے۔
محکمہ خوراک خیبر پختونخوا کے حکام نے میٹنگ میں کہا کہ ان کی سالانہ گندم ضروریات 40 سے 46 لاکھ ٹن جبکہ پیداوار 12 تا15 لاکھ ٹن ہے، پنجاب حکومت انہیں اپنے صوبے سے گندم خریدنے نہیں دیتی۔
اجلاس میں محکمہ خوراک پنجاب کے حکام نے بتایا کہ ابھی وہ گندم خریداری کا حتمی ہدف نہیں بتا سکتے کیونکہ انہیں محکمہ زراعت کی جانب سے گندم پیداوار کے دوسرے تخمینہ کا انتظار ہے تاہم غیر حتمی ابتدائی تخمینہ 40 تا45 لاکھ ٹن گندم خریدنے کا ہے جبکہ گندم کی قیمت خرید 1650 سے بڑھا کر 1800 روپے فی من مقرر کرنے بارے ہم نے وفاق کو لیٹر لکھا ہوا ہے اور ان کے فیصلہ کا انتظار ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پاسکو حکام نے کہا کہ اس وقت عجب صورتحال ہے کہ سندھ حکومت قیمت خرید2 ہزار روپے کا اعلان کر چکی ہے جبکہ پنجاب حکومت کے لئے 1650 روپے قیمت مقرر ہے لہذا پاسکو کو اجازت دی جائے کہ سندھ میں گندم کی خریداری صوبائی نرخ پر ہوگی،پاسکو حکام نے یہ بھی بتایا کہ وہ سندھ اور پنجاب سے مجموعی طور پر 14 لاکھ ٹن گندم خریدیں گے۔
بعض سرکاری و حکومتی ارکان اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں کہ اگر حکومت نے گندم درآمد ہی کرنا ہے تو پھر پاسکو کو سندھ اور پنجاب سے گندم خریداری سے روک کر وہاں کے صوبائی محکمہ خوراک کو زیادہ سے زیادہ مقدار میں گندم خریدنے کا موقع دیا جائے اور پاسکو کے ذریعے گندم درآمد کر کے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی ضروریات مکمل کر لی جائیں۔
پنجاب میں اس وقت آٹا دستیابی کی صورتحال ”ریڈ زون“ میں نہیں ہے اور بڑے شہروں میں آٹا دستیاب ہے لیکن اسے مکمل نارمل حالات قرار نہیں دیا جا سکتا،محکمہ خوراک پنجاب آئندہ دنوں میں آٹا کی بڑھتی طلب سے آگاہ ہے اور وہ کوٹہ بڑھانا بھی چاہتا ہے لیکن اس کیلئے لازم ہے کہ محکمہ خوراک خیبر پختونخواہ بھی اپنی فلورملز کے یومیہ گندم کوٹہ میں اضافہ کرے تا کہ پنجاب سے آٹا کی پشاور روانگی میں اضافہ نہ ہو۔
علاوہ ازیں بعض وفاقی محکموں کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں گندم کی پیداوار میں ممکنہ کمی کے خدشہ کے پیش نظر وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ ملک میں گندم آٹا قلت کسی صورت نہ ہونے دی جائے اور وفاقی محکمے درکار مقدار میں بروقت گندم امپورٹ کا انتظام کریں۔ وزیرا عظم نے ملکی ضروریات کی آئندہ غذائی و زرعی صورتحال کے مطابق نو لمٹ گندم امپورٹ کرنے کی اصولی منظوری دی ہے ۔