جنوبی کوریا: دماغ میں بہت چھوٹی ایل ای ڈی سے روشنی خارج کرکے کئی امراض کا علاج کرنے والا ایک برقی پیوند بنایا گیا ہے جسے بیرونی طور پر وائرلیس سے توانائی پہنچائی جائے گی۔
اگرچہ مرگی، الزائیمر اور دیگر امراض کے لیے کئی طرح کے برقی دماغی پیوند تیار کئے جاتے رہے ہیں۔ لیکن جنوبی کوریا کی یہ اختراع دماغ کے اندر بجلی کی بجائے روشنی پھینکتی ہے اور دوم اسے کسی بیٹری کی ضرورت نہیں کیونکہ وائرلیس کے ذریعے یہ اپنی بجلی خود بناتا ہے۔
اس کا خاص کام دماغ کی بتی جلانا ہے یعنی روشنی کے باریک جھماکوں کو دماغی خلیات پر ڈالا جائے گا جس سے کئی دماغی امراض کا علاج ممکن ہوسکے گا۔ اس سے قبل بھی دماغ کے اندر روشنی کو محسوس کرنے والے خلیات پر روشنی ڈال کر کئی امراض کا علاج کیا گیا ہے۔
یہ امپلانٹ وائرلیس سے توانائی جذب کرکے اندر لگی چھوٹی بیٹری چارج کرتا ہے۔ اسطرح تکلیف دہ پیوند اور بھاری بھرکم بیٹری کی ضرورت نہیں رہے گی جبکہ اسے بہتر بنا کر معدوں کے پیس میکر، دماغی اسٹیمیولیٹرز کو بھی چلایا جاسکتا ہے۔
اس کا ابتدائی تجربہ چوہوں پر کیا گیایعنی پہلے انہیں کوکین کا عادی بنایا گیا اور اس کے بعد دماغی پیوند سے انہیں اس لت سے نجات دلائی گئی۔ دوسری جانب اس پورے امپلانٹ کو ایک اسمارٹ فون ایپ سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ توقع ہے کہ اس سے دماغی تحقیق اور علاج کی کئی راہیں کھلیں گی۔