ایک تحقیق کے مطابق فضا میں آلودگی کی غیر معمولی مقدار بڑھنے کے سبب پاکستان میں اموات کی سب سے بڑی وجہ پھیپھڑوں اور دل کے امراض بن رہے ہیں، ہر چار میں سے ایک پاکستانی اسی عارضے کا شکار نظر آتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ان بیماریوں کے پھیلنے میں انسانی کردار بھی شامل ہے جس میں منفی طرز زندگی، مختلف منفی عادات جیسے کہ گلی محلوں میں کچرا جلانا، درختوں کا نہ لگانا، سبزہ زار کم ہونا، تمباکو نوشی، زیادہ چربی والی اور مرغن غذاؤں کا استعمال وغیرہ وغیرہ۔
ماہرین کے مطابق صرف کھانسی کا ہونا ہی پھیپھڑوں کی صحت خراب ہونے کی نشانی نہیں ہے، پھیپڑوں کی صحت بگڑنے کی مزید خاموش علامات بھی ہیں جنہیں جاننا نہایت لازمی ہے۔
کھانسی کے دوران منہ سے خون کا آنا
کھانسی کے دوران منہ سے خون کا آنا خطرے کی گھنٹی ہے جس کے بعد ڈاکٹر سے فوری رجوع کرنا چاہیے، یہ پھیپھڑوں کے کینسر کی بھی علامت ہوسکتی ہے اور ٹی بی کی بھی۔
کسی بھی ایک درد کا اُٹھنا یا سوجن کا ہونا
ایک ٹانگ میں سوجن اور درد کے نتیجے میں ایسا لگتا ہے کہ اس کا پھیپھڑوں کے مرض سے کوئی تعلق نہیں مگر یہ بھی ایک علامت ہوسکتی ہے جس میں ٹانگ کی ایک رگ میں خون جمتا ہے اور لوتھڑا بنتا ہے۔
امریکی تحقیق کے مطابق ٹانگ میں بلڈ کلاٹ کا اثر پھیپھڑوں تک جاسکتا ہے اور اس مسئلے کو pulmonary embolism کہا جاتا ہے۔
پھیپھڑوں میں بلڈ کلاٹ خون کی گردش کے دوران خون کو بلاک کرکے سنگین نوعیت کا نقصان پہنچا سکتا ہے، کلاٹ کے نتیجے میں تیس فیصد مریضوں کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
دم گھٹنا، سانس لینے میں مشکل پیش آنا
پھیپھڑوں میں کوئی مسئلہ ہو تو موسمی نزلہ، زکام یا فلو شدید متاثر کرسکتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق اگر پھیپھڑوں کے کسی مرض کا سامنا ہو تو موسمی بیماریوں کا امکان زیادہ بڑھ جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں جو موسمی بیماری کو نمونیا میں بدلنے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
عام طور پر پھیپھڑوں میں کوئی مسئلہ ہو اور نزلہ زکام لاحق ہوجائے تو دمہ کے مریض کی طرح سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے اور ایسی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع لازمی کرنا چاہیے۔
سیڑھیاں چڑھنے کی بجائے لفٹ کا استعمال
اگر عام سرگرمیاں جیسے کے سیڑھیاں چڑھنا بھی سانس لینا مشکل بنا دیتی ہوں اور ساتھ میں لمبے عرصے سے کھانسی کی شکایت ہو (موسمی مرض سے ہٹ کر) یا دم گھٹتا ہو تو اپنے ڈاکٹر سے پھیپھڑوں کے امراض کا ٹیسٹ کر الینا چاہیے۔
اس حوالے سے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیشتر افراد کو اس کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ وہ پھیپھڑوں کے امراض کے شکار ہیں خصوصاً خواتین۔
بیشتر افراد کو لگتا ہے کہ سانس لینے میں مشکل کی وجہ عمر کا بڑھنا ہے مگر عمر بڑھنے سے بھی عام طور پر یہ مسئلہ کسی مرض کے بغیر لاحق نہیں ہوتا۔
سانس لیتے وقت سینے سے آوازوں کا نکلنا
طبی ماہرین کے مطابق جو افراد گہری سانس نہیں لے سکتے انہیں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ معلوم ہو سکے کہ سانس لینے میں دشواری کیوں پیش آ رہی ہے، ہو سکتا ہے یہ کسی ممکنہ مرض کی علامت ہو جس میں پھیپھڑوں میں ہوا گزرنے کی راہیں بند یا رکاوٹ کا شکار ہوجاتی ہیں، یا خون کی کمی کی نشاندہی ہو۔
سانس لیتے ہوئے خرخراہٹ کی ایک اور ممکنہ وجہ بالغوں کو الرجی سے ہونے والا دمہ ہوسکتی ہے جو کہ بچپن میں لاحق ہونے والے دمہ سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔
کسی بھی علامت کا نہ ہونا
یہ سرطان انسان کو اکثر کسی بھی طرح کی علامات کے بغیر شکار بناتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق پھیپڑوں کے کینسر کی اچانک ہی تشخیص ہوتی ہے اور وہ بھی اس صورت میں جب مریض کسی وجہ سے سینے یا ریڑھ کی ہڈی کا ایکسرے کرائے اور کسی اور مرض کی بجائے کینسر سامنے آ جائے، اس کینسر کی دیگر علامات میں کمردرد، سردرد، تھکاوٹ جو کہ عام طور پر مرض جسم کے کسی اور حصے میں پھیل جانے پر سامنے آنے والی نشانی ہوتی ہے۔
عام طر پر ڈاکٹروں کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ اگر عمر 55 سال سے زائد ہے اور تمباکو نوشی کرتے ہوئے دو دہائی سے زائد عرصہ گزر چکا ہے تو بغیر کسی علامت یا بیماری کے ہی معالج کے مشورے سے سی ٹی اسکین ضرور کروا لینا چاہیے۔
پھیپھڑوں کو صحت مند کیسے رکھا جائے ؟
ماہرین صحت مند پھیپڑوں کے لیے سب سے اہم چیز تمباکو کا استعمال ترک کر دینے کو قرار دیتے ہیں۔
تمباکو نوشی کے عادی افراد کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پھیپھڑے آکسیجن کو فلٹر کر کے اسے جسم کے دیگر حصوں تک پہنچاتے ہیں اور جسم میں موجود مضر صحت گیس کو باہر نکالتے ہیں، تمباکو نوشی کی عادت ان فلٹرز کو بلاک کردیتی ہے جس کے نتیجے میں مجموعی صحت پر منفی اثر پڑتا ہے۔