ادویات کی قیمتوں میں اضافہ، پشاور ہائیکورٹ نے وفاق سے جواب طلب کرلیا

پشاور:پشاورہائیکورٹ نے گردوں کی غیرقانونی پیوندکاری اور ادویات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف دائر درخواستوں پر وفاقی حکومت سے ادویات کی قیمتوں سے متعلق رپورٹ 10مارچ تک طلب کرلی جبکہ عطائیوں کیخلاف کارروائیوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی۔

 دوران سماعت چیف جسٹس قیصررشید خان نے کہاکہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا براہ راست غریب عوام پراثر پڑرہا ہے ادویات کی قیمتوں میں 300فیصد تک اضافہ کیا گیا۔

دورکنی بنچ نے کیس پر سماعت شروع کی تودرخواست گزاروکلاء ملک محمد اجمل خان،سیف اللہ محب کاکاخیل کے علاوہ ڈائریکٹرپرائسنگ ڈریپ امان اللہ، ڈائریکٹر ایف آئی اے،ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سیدسکندرحیات شاہ ودیگربھی پیش ہوئے۔

 دوران سماعت چیف جسٹس قیصررشیدخان نے کہا کہ ہم نے ایف آئی اے کو ادویات کی قیمتیں معلوم کرنے کا کہا تھا اور مارکیٹ دورے کے بعد بتایاگیاکہ قیمتوں میں 300 فیصد تک اضافہ ہوا۔

انہوں نے استفسارکیا کہ وفاقی حکومت ادویات کی قیمتوں کے حوالے سے کیا کررہی ہے؟

ڈریپ حکام نے بتایا کہ ہم نے سپریم کورٹ کے حکم پر سٹیک ہولڈرز کیساتھ بیٹھ کر قیمتوں کا تعین کیا اور وفاقی حکومت کو قیمتوں سے متعلق نوٹیفکیشن بھیج دیاجس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جس وقت آپ پالیسی بناتے ہیں وہ فارماسوٹیکل کیلئے ہوتاہے، عوام کو ان سے کوئی مداوا نہیں ہوتا ہم عام عوام کی بات کررہے ہیں جو مہنگی ادویات خریدنے پرمجبور ہیں جس وقت حکومت قیمتوں کا تعین کرتی ہے توسول سوسائٹی اورلوگوں کا موقف بھی لیں لوگ ایک دن ایک قیمت پر دوائی خریدتے ہیں اور دوسرے دن قیمتیں اور ہوتی ہیں۔

اس موقع پر ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے بھی اپنی رپورٹ پیش کی اوربتایاکہ ہم جعلی ڈاکٹرز اور کلینکس کیخلاف کارروائیاں کررہے ہیں۔

 چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے نئے ضم اضلاع میں بھی کارروائیاں کریں، وہاں سے بھی جعلی ڈاکٹرز اور کلینکس کی رپورٹس ہیں۔ عدالت نے وفاقی حکومت کوادوایات قیمتوں سے متعلق رپورٹ جمع کرنیکا حکم دیتے ہوئے سماعت 10 مارچ تک ملتوی کردی۔