اسلام آباد: وفاقی حکومت نے نئی گاڑیوں کی ڈیلیوری کے بعد 3 ماہ کے اندرفروخت پر 2 لاکھ روپے تک انکم ٹیکس عائد کر دیا ہے جس کا مقصد گاڑیوں کے ’’اون منی‘‘ کلچر کی حوصلہ شکنی کرنا ہے جب کہ نئے قانون کے تحت 1000 سی سی تک گاڑیوں پر 50 ہزار، 1000 سے 2000 سی سی پر ایک لاکھ، 2000 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر دو لاکھ روپے انکم ٹیکس دینا ہو گا۔
نئے صدارتی آرڈیننس کے تحت بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے سرمایہ کاری پر مراعات کا بھی اعلان کیا گیا ہے ۔’’وار آن ٹیرر‘‘ کے نام پر بینکوں سے وصول کیے جانے والے4 فیصد سپرٹیکس کی وصولی کو لامحدود مدت کیلیے بڑھا دیا گیا ہے۔
2015ء میں دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کیلیے شروع کیے گئے آپریشن ’’ضرب عضب‘‘ کے تحت بینکوں سے سپر ٹیکس کی وصولی ایک سال کیلیے شروع کی گئی تھی جس کی مدت میں مسلسل اضافہ کیا جاتا رہا اور اب اسے لامحدود مدت کیلیے لاگو کر دیا گیا ہے۔
دوسری طرف زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کیلیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے پراپرٹی اور نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں سرمایہ کاری پر متعدد مراعات کا اعلان کیا گیا ہے۔
فارن کرنسی ویلیواکاؤنٹ کے ذریعے سرمایہ کاری کے منافع پر ٹیکس کی شرح جو پہلے 15 فیصد تھی کو کم کرکے 10 فیصد کردیا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے اعلان کردہ ان اقدامات کا اطلاق 12 فروری سے ہو گا۔
موجودہ حکومت نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے ’’نیا پاکستان سرٹیفیکیٹس‘‘ کا اجرا کیا ہے جس میں اب تک 46 کروڑ ڈالر جمع ہو چکے ہیں۔
ان سرٹیفیکیٹس پرڈالر میں سرمایہ کاری پر حکومت تین ماہ کی مدت پرساڑھے 5 فیصد، 5 سال کی مدت کیلیے 7 فیصد منافع دے گی۔روپے کی سرمایہ کاری میں شرح سود ساڑھے 9 سے گیارہ فیصد رکھی گئی ہے۔
ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے مقامی یا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے پراپرٹی کی خریداری پر بھی ٹیکسوں میں کمی کی گئی ہے۔
پراپرٹی کی موجودہ خریدوفروخت پر ٹیکس کی شرح ایک سے چار فیصد ،کیپٹل گین ڈھائی سے 15 فیصد ہے۔حکومت نے اسے کم کرکے پراپرٹی کی مالیت کا دو فیصد کردیا ہے۔