انسانی جسم اور کولیسٹرول کی سطح

عام طور پر زیادہ تر افراد کولیسٹرول کو صحت کے لیے نقصان دہ تصور کرتے ہیں۔ اس کی وجہ غالباً کچھ مطالعات ہیں، جن میںجسم میں موجود اضافی کولیسٹرول کو دل کی بیماریوں اور جلد موت کا باعث قرار دیا گیا ہے مگر اب تک اس حوالے سے ثبوت ناکافی ہیں۔ کولیسٹرول دو طرح کا ہوتا ہے، لو ڈینسٹی لیپوپروٹین (ایل ڈی ایل) اور ہائی ڈینسٹی لیپوپروٹین (ایچ ڈی ایل)۔ اچھے کولیسٹرول کو ایچ ڈی ایل اور برے کو ایل ڈی ایل کہا جاتا ہے۔

اچھے کا کام ہے جسم کے خلیوں کو مضبوط کرنا اور ایل ڈی ایل کے حملوں کو روکنا جبکہ بُرے کا کام ہے ہمیشہ اس کوشش میں لگے رہنا کہ کوئی کام سنورنے نہ پائے۔ دراصل کولیسٹرول مالیکیول کی ایک ساخت (Structural molecule) ہے، جسے ہر خلیے کی جھلی کے لیے ضروری قرار دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسانی جسم میں موجود کولیسٹرول بہت سے اہم افعال سرانجام دیتا ہے۔ کولیسٹرول اسٹیرائیڈ ہارمون مثلاًٹسٹوسیٹرون، ایسٹروجن اور کارٹیسول کی تیاری میں بھی مدد کرتا ہے۔

طبی ماہرین کی رائے

طبی ماہرین کے مطابق، درحقیقت کولیسٹرول خون میں چکنائی کے ساتھ شامل ہوتا ہے اور ہمیں تحفظ دیتا ہے۔ اس بنا پر اکثر افراد کولیسٹرول کو چکنائی کا مادہ سمجھ بیٹھتے ہیں۔ تاہم، کولیسٹرول کو چکنائی نہیں کہا جاسکتا، اس لیے کہ یہ توانائی پیدا نہیں کرتا جبکہ چکنائی توانائی پیدا کرتی ہے۔

کولیسٹرول کی اہمیت کے پیش نظرانسانی جسم میں وسیع پیمانے پر کولیسٹرول کی تیاری کے طریقے موجود ہیں کیونکہ صرف غذا سے ہی کولیسٹرول کا حصو ل واحد آپشن نہیں۔ جگر خود بھی انسانی جسم کے لیے ضروری کولیسٹرول تیار کرتا ہے، لہٰذاجب کوئی شخص کولیسٹرول پر مشتمل غذاؤں کا استعمال بہت زیادہ کرنے لگتاہے تو جگر کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہونے کے باعث کولیسٹرول کی تیاری کم کردیتا ہے۔ اس طرح جسم میں کولیسٹرول کی مکمل مقدار میں معمولی سی تبدیلی ہی آتی ہے۔ طبی ماہرین متنبہ کرتے ہیں کہ اگر خون میں کولیسٹرول کی سطح زیادہ ہوجائے تو انسان کوکولیسٹرول پر مشتمل غذائیں لینے سے پرہیزکرنا چاہیے کیونکہ اس صورت میں کولیسٹرول کی سطح میں اضافے کا خدشہ ہوتا ہے۔