اعدادوشمار اور تحقیق بتاتی ہے کہ دنیا کی بوڑھی ہوتی آبادی، کم عمری یا نوجوانی میں ہی دُور کی نظر کمزور ہونے اور ذیابطیس کے باعث بصارتی پیچیدگیوں کے نتیجے میں، آنے والے عشروں میں زیادہ انسان بصری خرابی کا شکار ہوسکتے ہیں۔
کمزور بصارت کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، جیسے ذیابطیس، آنکھ کے پپوٹوں کی سوزش، آنکھوں پر چوٹ لگنا، تکسیری نقص، آنکھ میں پانی اُترنا (سفید موتیا)، بڑھتی عمر کے باعث ریٹینا کے چھوٹے سے مرکزی حصے کی کارکردگی کا متاثر ہونا (اَیج۔ریلیٹڈ میکیولر ڈی جنریشن) یا کالا موتیا (گلوکوما) وغیرہ۔ زیادہ تر 50برس سے زائد عمر کے افراد بصری خرابی کا شکار ہوتے ہیں، تاہم یہ بیماری تمام عمر کے افراد کو متاثر کرسکتی ہے۔
نابینا پن سے تحفظ کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے، انٹرنیشنل ایجنسی فار پریوینشن آف بلائنڈنیس کے مطابق، دنیا میں 2ارب 20کروڑ افراد بصری خرابی اور / یا اندھے پن کا شکار ہیں، جن میں سے کم از کم ایک ارب افراد ایسے ہیں، جنھیں اس بیماری سے بچایا جاسکتا ہے یا ان میں ابھی تک اس بیماری کی تشخیص ہی نہیں ہوئی ہے۔
آنکھوں کی حفاظت کے لیے ذیل میں بتائے گئے مشوروں پر عمل کیا جاسکتا ہے۔
٭صحت بخش غذائیں: اپنی خوراک میں وہ غذائیں شامل کریں، جو آنکھوں کے لیے فائدہ مند ہوں۔ آنکھوں کے لیے گاجر کے علاوہ ہری سبزیاں جیسے پالک، گوبھی، بروکولی، بند گوبھی اور سلاد پتہ مفید ہیں۔
٭مچھلی: مچھلی میں اومیگا 3فیٹی ایسڈ زبردست مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اومیگا3 آنکھوں کے امراض کو کم کرنے ، آنکھوں کے اعصاب کو مضبوط بنانے اور خشک آنکھوں جیسی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔
٭ورزش: آنکھوں کی حفاظت کے لیے ان کو آرام پہنچانے والی مشقیں بھی بے حد ضروری ہیں۔
٭کمپیوٹر کا استعمال اور حفاظت: آنکھوں کی حفاظت کے طور پر کمپیوٹر کی اسکرین مناسب جگہ پر رکھیں اور اس سے20سے 28انچ کا فاصلہ برقرار رکھیں۔ کام کے دوران ہر20 منٹ بعد وقفہ ضرور لیں۔
٭روشنی: ہلکی روشنی میں کبھی کام نہ کریں۔ اسی طرح روشنی آگے رکھ کر کام نہ کریں بلکہ روشنی ہمیشہ پیچھے یاپھر دائیں بائیں طرف سے آنی چاہیے۔
٭سن گلاسز: دھوپ کے چشموں کا باقاعدگی سے استعمال کریں۔ ایسے سن گلاسز لگائیں، جو سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں کو روک سکیں۔