کرپٹو کرنسیز کا مستقبل 


 دنیا کی سب سے مقبول کرپٹو کرنسی بٹ کوائن نے پہلی بار پچاس ہزار ڈالرز کی حد کو عبور کرلیا ہے۔ اس کرنسی نے دوہزارسترہ میں پہلی بار دس ہزار ڈالرز اور دوہزاربیس میں بیس ہزار ڈالرز کی حد کو عبور کیا تھا ویسے تو اس ڈیجیٹل کرنسی کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کے حوالے سے ماہرین شبہات کا شکار رہتے ہیں مگر حالیہ مہینوں میں اس کی قدر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ بٹ کوائن کی مارکیٹ ویلیو نوسوتیس ارب ڈالرز تک پہنچ چکی ہے۔ سولہ فروری کو بٹ کوائن کی قیمت نے پچاس ہزار 689ڈالرز کی سطح کو چھوا مگر پھر اس میں کمی آنے لگی اور تحریر کے وقت تک اڑتالیس ہزار 777ڈالرز تک گر گئی تھی۔گزشتہ دنوں دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا کی جانب سے بٹ کوائن میں ڈیڑھ ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کے اعلان کے بعد سے بٹ کوائن کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ مذکورہ اعلان کے ساتھ ہی بٹ کوائن کی قیمت اڑتیس ہزار ڈالرز سے چھلانگ لگا کر چھیالیس ہزار ڈالرز تک پہنچ گئی تھی۔ بٹ کوائن کی قیمتوں میں اِس طرح کا غیرمعمولی اتار چڑھاؤ نیا نہیں۔ سال دوہزارسترہ میں بھی ایسا دیکھنے میں آیا تھا تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اس بار قیمت مستحکم رہنے کا امکان زیادہ ہے اور کمپنیوں کی سطح پر زیادہ سرمایہ کاروں کی جانب سے اس کرپٹو کرنسی کو خریدا جارہا ہے۔ سرمایہ کار اس لئے بھی کرپٹو کرنسی میں دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ انہیں مستقبل میں اس شعبے میں زیادہ مواقع نظر آرہے ہیں۔ سال دوہزارسترہ میں اس کرنسی کی قدر میں نوسو فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا تھا اور وہ بیس ہزار ڈالرز کے قریب پہنچ گئی تھی مگر اس موقع پر مالیاتی ماہرین نے انتباہ کیا تھا کہ یہ قیمت بہت تیزی سے نیچے جاسکتی ہے پھر ایسا ہوا بھی اور فروری دوہزاراٹھارہ میں قیمت سات ہزار ڈالرز سے بھی نیچے چلی گئی۔ ماسٹر کارڈ‘ بینک آف نیویارک اور ٹوئیٹر کی جانب سے بٹ کوائن سے ادائیگی کو سپورٹ کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ پے پال کی جانب سے کرپٹو کرنسی کی سپورٹ میں دلچسپی ظاہر کی گئی ہے۔بٹ کوائن کا مستقبل اِس بات پر منحصر دکھائی دیتا ہے کہ دنیا کے امیر ممالک اور شخصیات اِس سے کس قدر استفادہ کرتے ہیں۔ اِس سلسلے میں دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص اور مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے اور ایلون مسک کے مقابلے میں وہ اس جدت کے حامی نہیں۔ امریکہ کے معروف جریدے وال اسٹریٹ جرنل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بل گیٹس سے پوچھا گیا کہ دنیا میں ایسی کونسی ٹیکنالوجی ہے جس کے بغیر لوگ زندہ رہ سکتے ہیں اور ان کا جواب تھا کرپٹوکرنسی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح آج کی دنیا میں کرپٹوکرنسی کام کرتی ہے‘ اس سے مخصوص مجرمانہ سرگرمیوں کا موقع ملتا ہے اور بہتر ہے کہ اس سے نجات حاصل کرلی جائے تاہم انہوں نے مزید کہا کہ اس سوال کا زیادہ بہتر جواب حیاتیاتی ہتھیار ہوگا اُور مجھے ممکنہ طور پر حیاتیاتی ہتھیاروں کے بارے میں کہنا چاہئے کہ وہ بہت بڑی چیز ہے جس ٹیکنالوجی کی دنیا کو ضرورت نہیں۔ ماضی میں بھی بل گیٹس کہہ چکے ہیں کہ بائیو ٹیررازم ایک بڑا خطرہ ہے اور انسانیت کے لئے بہت بڑا سانحہ ثابت ہوسکتا ہے۔ وال سٹریٹ جرنل کیساتھ سی این بی سی کو بھی بل گیٹس نے ایک انٹرویو دیا۔ مذکورہ بات چیت میں بل گیٹس سے کرپٹو کرنسی کے بارے میں موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں سوال پوچھا گیا کیونکہ یہ ڈیجیٹل کرنسیاں بہت زیادہ توانائی استعمال کرتی ہیں تاہم اس موقع پر بل گیٹس نے کہا کہ بٹ کوائن کے حوالے سے ان کا مؤقف ’غیر جانبدارانہ‘ ہے۔ انہوں نے کہا میرے پاس بٹ کوائن نہیں اور اس حوالے سے میرا نکتہ نظر غیرجانبدارانہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا بٹ کوائن اوپر اور نیچے جاسکتے ہیں کیونکہ اس کا انحصار کرنسی کے حوالے سے لوگوں کے خیالات پر ہے اور میں پیشگوئی نہیں کرسکتا کہ یہ کس طرح پیشرفت کریگی۔ گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے رقم کو ڈیجیٹل فارم میں منتقل کرنے پر کام کیا جارہا ہے‘ کیونکہ اس سے ترقی پذیر ممالک میں اخراجات کو کم کیا جاسکتا ہے مگر ایسا عملی وجوہات کی وجہ سے کیا جائیگا اور اس سے ٹرانزیکشنز کو ریورس بھی کرسکیں گے‘ جیسا کہ معلوم ہوسکے گا کہ فنڈز کے ساتھ کیا ہورہا ہے اُور یہ ٹیکس سے بچنے یا غیرقانونی سرگرمیوں کے لئے تو استعمال نہیں ہو رہی۔ قابل ذکر ہے کہ دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ اس کی جانب سے بٹ کوائن میں ڈیڑھ ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی ہے‘ جس کے بعد ڈیجیٹل کرنسی کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بل گیٹس نے ایک انٹرویو میں ایلون مسک کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ ایلون مسک نے ٹیسلا کے ساتھ جو کیا وہ زبردست ہے اُور ان کی کوششوں سے ثابت ہوا کہ الیکٹرک گاڑیاں بھی موسمیاتی تبدیلیوں کے مسئلے کی روک تھام کا ایک حصہ ہوسکتی ہیں اِسلئے دنیا کو بہت سارے ایلون مسکس کی ضرورت ہے جو حالات کی ضرورت اُور تقاضوں کو سمجھ سکیں۔ (بشکریہ: بلومبرگ۔ تحریر: رابرٹ ایلی۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)