اسلام آباد:بجلی کے گردشی قرضوں میں ماہانہ 55 ارب روپے کا اضافہ ہونے لگا۔
پاور ڈیژن نے کہا کہ دسمبر2020 تک گردشی قرضہ 2303 ارب روپے تھے، لیکن جون تک 436 ارب روپے کا مزید اضافہ ہوجائے گا۔
بجلی کی قیمت میں اضافے سے سرکلر ڈیبٹ میں کمی ہوسکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق فیض اللہ کاموکا کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں پاور ڈویژن نے گردشی قرضے پر بریفنگ دی، جون 2018 میں 1126 ارب روپے کا سرکلر ڈیبٹ تھا، جون 2020 میں گردشی قرضہ 2150 ارب روپے تھا، دسمبر 2020 میں گردشی قرضہ 2303ارب روپے ہوچکا ہے۔
گردشی قرضے میں جون تک 436ارب روپے کا مزید اضافہ ہوجائے گا۔جبکہ جون 2021 تک 2805ارب روپے کی سطح پر پہنچ جائے گا۔بجلی کی قیمت میں اضافے سے سرکلر ڈیبٹ میں کمی کا امکان ہے۔
پاورڈیژن نے مزید بتایا کہ سرکلر ڈیبٹ میں ہر ماہ 55ارب روپے کا اضافہ ہورہا ہے، لائن لاسز کی مد میں ساڑھے 3فیصد اضافے کا خدشہ ہے۔
جبکہ لائن لاسز کی مد میں 60ارب نقصان کا خدشہ ہے۔ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی ناقص کارکردگی سے 117ارب روپے نقصان کا خدشہ ہے۔
بجلی صارفین کیلئے190ارب کی سبسڈی درکار ہے۔سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 151ارب روپے اضافے کا تخمینہ ہے، 300ارب کے سرکلر ڈیبٹ پر پاورڈویژن کا کنٹرول نہیں ہے۔کے الیکٹرک کے ساتھ 100ارب کا تنازع چل رہا ہے۔
آزاد کشمیر کے 64ارب کے واجبات ادا کیے گئے۔ دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور نے نیپرا ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے وفاقی حکومت کو بجلی صارفین پر سرچارجز عائد کرنے کے اختیارات دینے کا بل مسترد کر دیا ہے۔
اجلاس میں سیکرٹری خزانہ کامران افضل نے کہا کہ گردشی قرض کا حکومت پر بوجھ ہے، بنکوں سے قرض اٹھا کر آئی پی پیز کو ادائیگیاں نہیں کر سکتے، کمیٹی کی طرف سے سرچارجز کی مخالفت کی گئی۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سرچارجز کا معاملہ دیکھ سکتے ہیں اگر حکومت گردشی قرض کا جامع پلان لائے، بتایا جائے حکومت کتنے سرچارجز لگانا چاہتی ہے، پاور اور خزانہ کی وزارتوں کی طرف سے زیادہ سے زیادہ بجلی کی اوسط قیمت کے دس فیصد تک سرچارجز لگانے کی تجویز پیش کی گئی، کمیٹی نے آئندہ اجلاس تک سرچارجز تجاویز تحریری طور پر مانگ لی ہیں #/s#