پشاور ہائیکورٹ نے ڈاکٹروں سے پروفیشنل ٹیکس کی وصولی روک لی 

پشاور:پشاورہائیکورٹ کے جسٹس لعل جان خٹک اور جسٹس سیدارشدعلی پر مشتمل دورکنی بنچ نے ڈاکٹروں کی تنخواہ سے پروفیشنل ٹیکس کی وصولی روک لی اوراس حوالے سے متعلقہ حکام سے جواب طلب کرلیا۔ 

دورکنی بنچ نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے چائلڈ پروفیسر ڈاکٹر موسیٰ کلیم کی رٹ پر سماعت کی۔

 دوران سماعت انکے وکیل قاضی جواد احسان اللہ قریشی نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹروں کی تنخواہ سے پروفیشنل ٹیکس کاٹاجارہا ہے، حالانکہ اس حوالے سے فنانس ایکٹ 1990میں کوئی بھی شق موجود نہیں کہ تنخواہ سے پروفیشنل ٹیکس کاٹا جائے گا۔

 انہوں نے بتایا کہ 1990کا فنانس ایکٹ بالکل واضح ہے اورڈاکٹروں کی تنخواہوں سے کسی صورت پروفیشنل ٹیکس کی کٹوتی نہیں کی جاسکتی۔

 انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جو ٹیکس کاٹاجارہاہے وہ ماورائے آئین ہے اور اس حوالے سے متعدد فیصلے موجود ہیں۔

 انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹرکا پیشہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اورتنخواہوں سے ہی وہ اپنا گزارا کرتے ہیں۔ اگران سے ایسا ٹیکس کاٹا جائے جو فنانس ایکٹ میں موجود ہی نہ ہو تویہ ناانصافی ہے۔

 بعدازاں عدالت نے ڈاکٹروں کی تنخواہ سے پروفیشنل ٹیکس کی کٹوتی روکتے ہوئے متعلقہ حکام کو نوٹسزجاری کرکے جواب طلب کرلیا۔