اسلام آباد: لائن آف کنٹرول پر سیزفائر کے معاہدے کے بعد بھارت کے ساتھ بہ تدریج تجارتی تعلقات کی بحالی کے امکانات روش ہوگئے ہیں۔
وزارت تجارت کے ذرائع نے بتایا کہ آئندہ ہفتے مشیرتجارت بھارت سے کپاس کی درآمد کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرسکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کپاس کی قلت کا معاملہ وزیراعظم عمران خان کے علم میں لایا جاچکا ہے، اور اصولی فیصلے کے بعد یہ معاملہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اندرون خانہ اس سلسلے میں غوروخوض شروع ہوچکا ہے مگر حتمی فیصلہ وزیراعظم کی منظوری کے بعد کیا جائے گا جن کے پاس وزارت تجات کا قلمدان بھی ہے۔
بھارت سے کپاس کی درآمد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مشیرتجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ پیر کو وہ اس سلسلے میں کچھ بتانے کی پوزیشن میں ہوں گے۔
نئی دلی کی جانب سے جموں و کشمیر کو بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کے خاتمے کے یکطرفہ فیصلے کے بعد پاکستان نے ہمسایہ ملک سے تجارتی تعلقات معطل کردیے تھے۔ تاہم دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی بحالی سے پیداواری لاگت میں کمی اور غذٓائی اجناس کی رسد میں تسلسل ممکن ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس پاکستان کو کپاس کی قلت کا سامنا ہے۔ وزارت غذائی تحفظ و تحقیق نے رواں برس کپاس کی پیداوار کا تخمینہ 12 ملین گانٹھیں لگایا تھا تاہم پیداوار 7.7 ملین گانٹھیں رہی ہے تاہم کاٹن جنرز کے لگائے گئے تخمینے کے مطابق کپاس کی پیداوار صرف 5.5 ملین گانٹھیں رہے گی۔ اس طرح ملک کو کپاس کی کم ازکم 6ملین گانٹھوں کی قلت کا سامنا ہے۔