اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کے باعث دو سخت فیصلوں کی تیاری کرلی۔
میڈیارپورٹس کے مطابق ان فیصلوں کے تحت اسٹیٹ بینک کے قانون میں 50 سے زائد ترامیم کر نے کا فیصلہ کیا گیا، مختلف شعبوں کو 100 ارب روپے سے زائد حاصل انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے جبکہ بجٹ خسارے کیلئے اسٹیٹ بینک کانئے کرنسی نوٹ چھاپنے کا اختیار ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
بیوروکریٹس یا سرکاری افسران کو گورنر یا ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک تعینات نہیں کیا جائے گا۔
کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کی صورت میں بھی گورنر یا ڈپٹی گورنر تعینات نہیں ہوگا۔
اسٹیٹ بینک وفاقی اور صوبائی حکومت کیلئے قرض اور سرمایہ کاری پر گارنٹی نہیں دے گا۔
آئی ایم ایف کی کڑی شرائط میں رورل کریڈٹ، انڈسٹریل کریڈٹ، لون گارنٹی اور ایکسپورٹ فنڈ ختم کرنے کی سفارش کی گئی۔
کابینہ کی منظوری کے بعد اسٹیٹ بینک ترمیمی بل اور منی بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
بورڈ آف ڈائریکٹر کے علاوہ آئی ایم ایف کی طرز پر ایگزیکٹو بورڈ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
واضح رہے آئی ایم ایف نے پاکستان کا قرض پروگرام بحال کردیا ہے، آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد 50 کروڑ ڈالر جاری کرے گا۔
پاکستان نے اصلاحاتی پروگرام اور بجلی پر سبسڈی کم کرنے پر بھی اتفاق کیا،کورونا وائرس کے اخراجات کا آڈٹ کروانے کا اتفاق ہواہے۔