مہنگائی کنٹرول کرنا اسٹیٹ بینک کی اہم ذمہ داری، کابینہ نے ترمیمی بل منظور کرلیا

 

 اسلام آباد: حکومت نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کو پارلیمنٹ میں احتساب کیلئے جواب دہ کرنے کا فیصلہ کر لیاجبکہ اسٹیٹ بینک کے گورنر کی مدت ملازمت  5سال مقرر کر دی گئی۔

وفاقی وزراء سینیٹر شبلی فراز،عبدالحفیظ شیخ   نے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک کو مزید خود مختار بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے آزادانہ فیصلے کریگا، اسٹیٹ بینک سے قرض لینے کا سلسلہ بھی قانونی طور پر ختم کر رہے ہیں۔

 اسٹیٹ بینک کو پارلیمنٹ میں احتساب کیلئے جواب دہ کیا جا رہا ہے، کابینہ اجلاس میں 3بڑے قوانین کی منظوری دی گئی،  ان قوانین کا مقصد اقتصادی اداروں کو مضبوط بنانا ہے،  تمام اداروں میں وزارتوں کے اختیار کو کم کیا جا رہا ہے، اور ان اداروں کیلئے بورڈ بنایا جائے گا، اداروں کو وزارتوں کی بجائے حکومت کے ماتحت کر رہے ہیں،کمپنیوں کو پیپرا رولز سے بھی چھٹکارا دلایا جائے گا۔

 ٹیکسوں کی چھوٹ میں کمی لانے کیلئے بھی قانون لایا گیا ہے، اس سے ٹیکس زیادہ اکٹھا ہوگا، انکم ٹیکس میں خصوصی شعبوں کیلئے چھوٹ ختم کی جا رہی ہیں، تمام شعبوں کے لیے ٹیکس مساوی کر رہے ہیں، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور پاکستان کے تعلق کو بحال کر دیاگیا ہے۔

منگل کو کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں  وزیر اطلاعات سینیٹرشبلی فراز نے کہا کہ کابینہ نے اسٹیٹ آف پاکستان ترمیمی بل 2021کے مسودے کی منظوری دی ہے، اس کا بنیادی مقصد اسٹیٹ بینک کو مزید بااختیار بنانا ہے، اسٹیٹ بینک سارے بینکوں کا ریگیولیٹر ہے اور بنیادی ذمہ داری افراط زر کنٹرول کرنا ہے، اس چیز کو حاصل کرنے کیلئے ہماری حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو مزید اختیارات دیے ہیں کہ وہ آزادانہ طور پر اپنے فیصلے کرے۔

شبلی فراز نے کہا کہ ماضی میں حکومت نوٹ چھاپتی تھیں لیکن اسٹیٹ بینک سے قرضے ختم کر دیے ہیں، دوسرا افراط زر مکمل طور پر معاشی حقائق اور شرائط کی بنیاد پر فیصلے ہوتے ہیں، ماضی میں اس کوسیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے اثر رسوخ استعمال کیا جاتا اور اسٹیٹ بینک اتنا آزاد نہیں تھا جتنا اس کو آزاد ہونا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے بہت فرق پڑے گا اور افراط زر بھی نیچے آئے گی، اسٹیٹ بینک بڑا آزاد اور مضبوط ادارہ بن کر ابھرے گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ماضی میں اور ابھی اسٹیٹ بینک کی شہرت اچھی رہی ہے لیکن کچھ قوانین میں خلا نظر آرہا تھا اور اسٹیٹ بینک اپنا بنیادی کردار صحیح معنوں میں ادا نہیں کرتا تھا۔

کابینہ اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریجنل پلیٹ فارم سارک کو ہماری حکومت نے 30لاکھ ڈالر عطیہ دینے کی منظوری دی تھی، جس میں کابینہ رکن فواد چوہدری کی تجویز آئی کہ ہمارے ہاں کووڈ کے جو آلات تیار ہوتے ہیں وہ بھی اس میں شامل کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے اعزاز احمد کو منیجنگ ڈائریکٹر این ٹی ڈی سی اور فوریہ خان کو پاکستان اسٹینڈرڈز کنٹرول اتھارٹی میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر تعینات کرنے کی منظوری دی۔

انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ کمیشن میں جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ نے کوئی بھی مراعات یا تنخواہ لینے سے معذرت کا اظہار کیا، جس کی کابینہ میں ستائش ہوئی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بہت ہی  اہم  بات انکم ٹیکس دوسرے ترمیمی بل 2021کی تھی، جس کی اجلاس میں منظوری دی گئی اور ایف بی آر ٹیکس میں اہم اصلاحات پر بریفنگ دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس کے درمیان نارتھ ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے کے معاہدے میں ترمیم کے پروٹوکول کی منظوری دی ہے اور ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹیو افسر شیخ اختر حسین کو ہٹانے اور عاصم رف کو ڈریپ کے قانون کے مطابق عارضی طور پر سی ای او تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔