36اقسام کے ٹیکس استثنیٰ واپس لینے کا فیصلہ، بل پیش

اسلام آباد:فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں ایک بل جمع کروادیا جس میں تقریباً 36 اقسام کے ٹیکس استثنٰی واپس لینے اور دیگر کارپوریٹ ٹیکس چھوٹ کو بہتر بنانے کیلئے متعدد ترامیم تجویز کی گئی ہیں جن کا اطلاق یکم جولائی 2021 سے ہوگا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق کارپوریٹ انکم ٹیکس ریفارم عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی تجاویز کے مطابق ہیں۔آئی ایم ایف نے تخمینہ لگایا تھا کہ اس سے ایک کھرب 40 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوگا، انکم ٹیکس (دوسری ترمیم) بل 2021 ایوان زیریں کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

مقامی ٹیکس ماہرین کے مطابق اس سے 30 سے 40 ارب روپے تک کا ریونیو اثر پڑے گا۔بل کے تحت غیر منافع بخش تنظیموں (این پی اوز) کے لیے ٹیکس رجیم آسان بنا دی گئی ہے، ان خیراتی اداروں کی آمدن میں بڑا امتیاز رکھا گیا تھا جو 100 فیصد ٹیکس کریڈٹ حاصل کرسکتے تھے یا وہ جو نہیں کرسکتے تھے تاہم ٹیکس کریڈٹ کو پیشگی صورتحال بشمول انکم ٹیکس ریٹرن کی فائلنگ اور متعلقہ سال کے لیے وِد ہولڈنگ ٹیکس اسٹیٹمنٹس سے منسلک کردیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ٹیکس سال کے دوران خیراتی اور رفاہی سرگرمیوں پر خرچ نہ ہونے والی سرپلس آمدن پر 10 فیصد ٹیکس کی شرح تجویز کی گئی ہے تاہم مجوزہ ترامیم کی دستاویز میں اس سرپلس فنڈ کو واضح طور پر بیان کردیا گیا ہے۔

ایک سینئر ٹیکس عہدیدار نے بتایا کہ عملدرآمد آسان بنانے کیلئے این پی اوز سے متعلق شرائط کو دوبارہ تحریر کیا گیا ہے، مجوزہ ترامیم کے تحت این پی اوز کے ٹیکس واجبات میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔اس کے علاوہ انکم ٹیکس آرڈیننس میں ایک نئی دفعہ 65 ایف متعارف کروائی جائے گی تا کہ سندھ میں کوئلے کی کان سے منسلک افراد اور کمپیوٹر سافٹ ویئرز یا آئی ٹی سے متعلق خدمات کی برآمد یا آئی ٹی کی خدمات پر 100 فیصد ٹیکس کریڈٹ مل سکے۔

مجوزہ نئی دفعہ سے ٹیکس دہندگان واجب الادا ٹیکس کے مقابلے قابلِ سرمایہ کاری رقم کا 25 فیصد سرمایہ کاری ٹیکس کریڈٹ لے سکیں گے۔یہ گرین فیلڈ صنعتی اقدامات اور قابل تجدید توانائی مثلاً شمسی اور ہوا سے بننے والی بجلی کے منصوبوں کے لیے 5 سال تک دستیاب ہوگا۔

بل میں مقامی طور پر تیار کردہ موبائل فونز کی سپلائی چین پر ٹرن اوور ٹیکس استثنٰی تجویز کیا گیا ہے تاہم یہ اس شعبے کو دستاویزی بنانے کے لیے انکم ٹیکس ریٹرنز کی فائلنگ سے منسلک ہے۔توانائی پیدا کرنے والے منصوبوں کے لیے انکم ٹیکس استثنٰی جاری رہے گا جبکہ موجودہ یا نئی ریفائنریز کو ٹیکس استثنٰی کے حصول کے لیے حکومت کے ساتھ 31 دسمبر 2021 سے قبل انڈرٹیکنگ کرنا ہوگی۔

بل میں ان افراد کے لیے کچھ جرمانے تجویز کیے گئے ہیں جو اپنا انکم ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کرتے۔ریٹرن نہ فائل کرے کی صورت میں اگر قابل ٹیکس آمدن 8 لاکھ روپے ہوئی تو ان پر کم از کم 5 ہزار روپے کا جرمانہ کیا جائے گا تاہم قانون کے مطابق ریٹرن فائل کرنے کی حتمی تاریخ یا توسیع شدہ تاریخ گزرنے کے ایک، 2 یا 3 ماہ بعد ریٹرن فائل کردیا گیا ہو تو جرمانہ 75، 50 یا 25 فیصد کم ہوسکتا ہے۔

جو شخص بھی کمشنر یا کمشنر کے مجاز کسی بھی افسر کے احاطے، مقام، اکاؤنٹس، دستاویز کمپیوٹرز یا اسٹاک تک رسائی کی راہ میں رکاوٹ بنے اسے ٹیکس کا 50 فیصد یا 50 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا اس کے علاوہ کوئی بھی شخص جو نیشنل ٹیکس نمبر (این ٹی این) یا بزنس لائسنس آویزاں کرنے میں ناکام رہے اسے 5 ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا۔