اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے صنعتوں کو اضافی گیس فراہمی بند کرنے کا حکومتی فیصلہ بحال کرتے ہوئے61 صنعتوں کی درخواست پر دیا گیا حکم امتناع ہائیکورٹ نے ختم کر دیا۔
صنعتوں کی جانب سے کیپٹو پاور پلانٹس کو اضافی گیس فراہمی بند کرنے کا حکومتی فیصلہ چیلنج کیا گیا تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ عدالت ایک دن کے معاشی نقصان کی بھی ذمہ داری نہیں لے سکتی چار دن کے سٹے آرڈر سے گردشی قرضہ کتنا بڑھا۔
ہائیکورٹ نے تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیاگردشی قرضہ سٹے آرڈر سے بڑھا تو ہرجانہ ایسے سٹے آرڈر مانگنے والوں پر ڈال دیں گے۔
عدالتوں کو ریاست کے معاشی معاملات میں غیر ضروری مداخلت نہیں کرنی چائیے یہ معاملہ ملکی معیشت اور گردشی قرضوں کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔
حکومت کو کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے 28جنوری کے فیصلے پر عملدرآمد کا اختیار مل گیاکابینہ کمیٹی برائے توانائی نے 28جنوری کو صنعتوں کواضافی گیس فراہمی بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔مزید حکم امتناع سے قومی خزانے کو نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
اس موقع پر ٹیکسٹائل ملز کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت آج تک حکم امتناع ختم نہ کرے اس موقع پر سیکرٹری پٹرولیم خود عدالتی معاونت کے لئے ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔
سیکرٹری پٹرولیم نے عدالت کو بتایا کہ دوہزار پانچ کی پالیسی کے تحت کیپٹو پاور پلانٹس کو صرف ضرورت کی مطابق گیس فراہمی کا فیصلہ کیا۔
گیس ذخائر کا توازن برقرار رکھنے کے لئے کیپٹو پاور پلانٹس کو صرف ضرورت کیمطابق گیس فراہمی کا فیصلہ ہوا عدالت نے کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی