کراچی : سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے آئندہ دو ماہ کے لیے پالیسی ریٹ کو 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزی بینک سے جاری بیان کے مطابق جنوری میں ہونے والے آخری اجلاس کے بعد نمو اور روزگار میں بحالی آئی ہے اور کاروبار کا اعتماد مزید بہتر ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس وقت شرح نمو لگ بھگ 3 فیصد ہے تاہم مالی سال 2021 میں اشیا سازی کے بہتر امکانات اور جزوی طور پر کورونا وبا کے دوران فراہم کردہ زری اور مالیاتی تحریک کے باعث اس سے زیادہ ہونے کی امید ہے۔
اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مہنگائی کے حالیہ اعداد و شمار متغیر ہیں اور جنوری میں عمومی مہنگائی دو سال سے زائد عرصے میں پست ترین رہی لیکن فروری سے اس میں تیزی سے اضافہ ہوا جس کی بڑی وجوہات بجلی کے نرخوں میں اضافہ اور چینی و گندم کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں۔
زری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ مہنگائی میں حالیہ اضافہ بنیادی طور پر رسدی عوام کی وجہ سے ہے تاہم یہ پیداواری فرق اب بھی تخمینے کے مطابق منفی ہے اور مہنگائی ابھی تک کافی حد تک قابو میں ہے، تاہم جب سرکاری قیمتوں کے باعث مہنگائی میں حالیہ اضافے کا اثر مدہم پڑے گا تو تو وسط مدت میں مہنگائی کم ہو کر 5 سے 7 فیصد تک آجانی چاہیے۔
بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ آئندہ مہینوں کے دوران عمومی مہنگائی کے اعداد و شمار میں ظاہر ہوتا رہے گا جس سے رواں مالی سال میں اوسط مہنگائی 7 سے 9 فیصد رہے گی۔
بیان میں کہا گیا کہ پالیسی ریٹ کے بارے میں فیصلہ کرنے میں پالیسی کمیٹی نے مہنگائی اور نمو کے منظر نامے سے متعلق غیر یقینی کی کیفیت کو بھی مدنظر رکھا ہے۔
اس کے علاوہ کمیٹی نے فیصلہ کرنے میں حقیقی، بیرونی اور مالیاتی شعبوں کے اہم رجحانات اور امکانات اور ان کے نتیجے میں زری حالات اور مہنگائی کو بھی مدنظر رکھا۔
یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے 25 جون 2020 کو ہونے والے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ 100 بیس پوائنٹ کم کر کے 7 فیصد کردیا تھا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث مارچ سے اپریل 2020 تک ایک ماہ کے عرصے میں 3 مرتبہ شرح سود میں کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔
17 مارچ 2020 کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 12.5 کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس کے بعد 16 اپریل 2020 کو اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کردیا تھا جس کے ساتھ ہی شرح سود 9 فیصد ہو گئی تھی جبکہ ایک ماہ بعد 15مئی کو شرح سود مزید کم کر کے 8 فیصد تک کردی گئی تھی۔
اسٹیٹ بینک نے بعد ازاں 25 جون 2020 کو کورونا وائرس کے باعث دباؤ کا شکار معیشت کو سہارا دینے کے لیے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کرتے ہوئے پالیسی ریٹ 7 فیصد کردیا تھا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ فیصلہ ملک میں معاشی سست رفتاری اور شرح نمو میں کمی کے خطرے اور شرح نمو کو بہتر بنانے اور روزگار کو تقویت دینے کے لیے کیا گیا ہے۔