وزیراعظم عمران خان میں کورونا وائرس کی تشخیص سینوفارم کی کووڈ 19 ویکسین کی پہلی خوراک دیئے جانے صرف 2 دن بعد ہوئی۔اس کے بعد ویکسین سے ملنے والے تحفظ کے حوالے سے سوالات سامنے آئے ہیں۔تاہم اس حوالے سے سائنس اور ماہرین کی رائے کیا ہے اور ویکسین کی خوراک کے کتنے دن بعد بیماری سے تحفظ ملتا ہے۔وفاقی حکومت کی کووڈ 19 سائنسی ٹاسک فورس کے رکن اور ہیلتھ سائنسز یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ ویکسینیشن کے فوری بعد لوگوں میں بیماری کی تشخیص غیرمعمولی نہیں۔انہوں نے بتایا 'حقیقت تو یہ ہے کہ ویکسین کی پہلی خوراک کے استعمال کے 5 سے 7 دن بعد اینٹی باڈیز بننا شروع ہوتی ہیں، 2 ہفتے بعد اینٹی باڈیز تحفظ فراہم کرنے والی سطح پر پہنچتی ہیں اور ان کو عروج پر پہنچنے میں 28 دن لگتے ہیںڈاکٹر جاوید اکرم کے مطابق ان سب کے باوجود ہم یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ ویکسین سے کسی فرد کو وائرس سے مکمل تحفظ مل گیا ہے کیونکہ ابھی کوئی بھی 100 فیصد افادیت والی ویکسین موجود نہیں، 80 فیصد افادیت (سینوفارم ویکسین کی شرح) کا مطلب یہ ہے کہ ایک فرد مکمل ویکسینیشن کے بعد بھی وائرس سے متاثر ہوسکتا ہے مگر علامات کی شدت معمولی ہوگی اور موت کا امکان بہت کم ہوگا۔متحدہ عرب امارات جہاں سینوفارم ویکسین کا استعمال ہورہا ہے، کے ماہرین بھی ڈاکٹر جاوید اکرم کے مو¿قف کی تائید کرتے ہیں۔یو اے ای کے ایسٹر ہاسپٹل کے ڈاکٹر محمد شفیق نے میڈیا کو بتایا کہ ویکسین کو مدافعت بنانے کےلئے دوسری خوراک کے بعد کچھ ہفتے لگتے ہیں۔پرائم ہیلتھ کیئر کے ڈائریکٹر ڈائیگناسٹک ڈویژن اینڈ پاتھ لوجسٹ ڈاکٹر انتھونی تھامس کا کہنا تھا 'سینوفارم ویکسین کی افادیت کی شرح 75 سے 85 فیصد ہے‘اس لئے ہر ایک کو مکمل مدافعت کی یقین دہانی نہیں کرائی جاسکتی۔اس کا مطلب یہ ہے کہ مکمل ویکسینیشن کے 2 ہفتے بعد بھی وائرس سے متاثر ہونے کا معمولی امکان ہوتا ہے کیونکہ کوئی بھی ویکسین 100 فیصد مو¿ثر نہیں۔جہاں تک سینوفارم ویکسین کی بات ہے تو اس کی اوسط افادیت 80 فیصد کے قریب ہے، یعنی اس بات کا امکان ہے کہ ہر 5 میں سے ایک فرد کو تحفظ نہیں ملتا۔دیگر ویکسینز جیسے موڈرنا اور فائزر کی افادیت 95 فیصد کے قریب ہے مگر ان کو استعمال کرنے والے ہر 20 میں سے ایک فرد میں وائرس کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر جاوید اکرم نے تصدیق کی کہ ویکسینز سے لوگ کووڈ 19 کا شکار نہیں ہوسکتے، کیونکہ ناکارہ وائرس پر مبنی ویکسینز سے وائرس کی منتقلی ممکن نہیں سینوفارم اور متعدد دیگر چینی ویکسینز ناکارہ وائرس پر مبنی ہیں، یعنی ان میں کورونا وائرس کی ایسی قسم کو استعمال کیا گیا ہے جو جسم کو اصل وائرس سے لڑنے کی تربیت فراہم کرتی ہے، مگر چونکہ وہ کورونا وائرسز ناکارہ ہوتے ہیں تو جسم کے اندر اپنی نقول نہیں بناپاتے۔اس طرح کی ٹیکنالوجی پر مبنی ویکسینز ایک صدی سے زیادہ عرصے سے کامیابی سے تیار کی جارہی ہیں، جن میں پولیو وائرس، ریبیز اور ہیپاٹائٹس اے ویکسینز قابل ذکر ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس طرح کی ویکسین سے وائرس کی ٹرانسمیشن کا امکان نہیں ہوتا، کین سینو بائیو ویکسین کے ٹرائل کے دوران 112 رضاکاروں میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ویکسین کی وجہ سے اس کا شکار ہوئے۔وہ سب پہلے سے وائرس سے متاثر تھے اور یہی وجہ ہے کہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ نئے ٹرائل کے دوران پی سی آر ٹیسٹ کیے جائیں۔دنیا بھر کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ انسانی جسم کو ویکسین کے استعمال کے بعد 2 سے 3 ہفتے مدافعتی ردعمل تشکیل دینے کےلئے درکار ہوتے ہیں امریکہ کے معروف ماہر ڈاکٹر انتھونی فاو¿چی کا کہنا ہے کہ 2 خوراکوں والی ویکسین کے پہلے ڈوز کے 2 ہفتے بعد جزوی مدافعت کا حصول ممکن ہے انہوں نے بتایا کہ جب دوسری خوراک دی جاتی ہے تو اس کے 2 ہفتے بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی مقدار میں 10 گنا اضافہ ہوتا ہے۔امریکہ کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے مطابق مدافعت پیدا ہونے میں چند ہفتے درکار ہوتے ہیں تو ویکسین کے استعمال سے چند دن قبل یا بعد میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے کا امکان ہوتا ہے ۔ ( بشکریہ ڈان تحریر: اکرام جنیدی‘ ترجمہ ابوالحسن امام)