اسلام آباد: یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) میں 2 ہزار سے زائد گھوسٹ ملازمین کا انکشاف ہوا ہے۔
گھوسٹ ملازمین کا انکشاف آڈٹ رپورٹ برائے 2020-2019 میں سامنے آیا، آڈیٹرز نے معاملے کی آزادانہ انکوائری کروانے کی سفارش کردی۔
رپورٹ میں بتا یا گیا ہے کہ ادارے کے 42 ریجنز میں 7 ہزار 662 اسامیوں پر 9 ہزار 756 ملازمین کام کررہے ہیں۔
آڈیٹرز نے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے اس معاملے کی آزادانہ انکوائری کروانے کی سفارش کی ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق پہلے سے ہی مالی مشکلات کا شکار ادارے پر 2 ہزار 94 ملازمین اضافی بوجھ ہیں اور یو ایس سی نے آڈیٹرز کو اضافی ملازمین کی تفصیلات بھی فراہم نہیں کی اس لیے گھوسٹ ملازمین کی تعیناتیوں کے امکان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
یو ایس سی نے بے ضابطہ ملازمین کو قومی خزانے کی بنیاد پر بے جا حمایت دی جو کمزور داخلی کنٹرول کو ظاہر کرتا ہے،ان غیر مجاز ملازمین کو گزشتہ کئی برسوں نے تنخواہوں کی ادائیگی ظاہر کرتی ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشین کے بجٹ کے معاملات میں کوئی مالی ضابطہ یا کنٹرول نہیں ہے اور زونل یا ریجنل دفاتر کو دستیاب تعداد کے مطابق تنخواہوں کا بجٹ مختص نہیں کیا جاتا۔
دستاویز کے مطابق مالیاتی بجٹ کے معاملات میں بے ضابطگی کے معاملات کے نتیجے میں ریجنل دفاتر میں اس قسم کی غیر قانونی بھرتیاں ہوئی۔
رپورٹ میں 2 ہزار 94،ملازمین کی تعیناتی اور غیر ضروری طور پر انہیں مستقل کیے جانے کو غیر مجاز اور انہیں لاکھوں روپے کی ادائیگیوں کو بے ضابطگی قرار دیا۔
دوسری جانب یو ایس سی انتظامیہ نے ان تعیناتیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان ملازمین کی ریگولرائزیشن کے لیے ایک ایجنڈا یو ایس سی بورڈ آف ڈائریکٹرز کو جمع کروایا جائے گا اور معاملے پر ان کے فیصلے کا انتظار کیا جائے گا۔
رپورٹ میں یو ایس سی میں اس وقت بھی غیر قانونی بھرتیوں کا اجاگر کیا گیا جب بھرتیوں پر پابندی عائد تھی۔
رپورٹ کے مطابق انتظامیہ نے اپریل 2011 میں منتخب کرو اور خود منتخب کرنے کی بنیاد پر گریڈ 14 سے 16 میں 20 سے 40 ہزار روپے تنخواہ پر 11 بھرتیاں کیں جس کے لیے نہ تو اخبارات میں اشتہارات دیے گئے اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ ڈو یژن سے عائد پابندی میں نرمی کی درخواست کی گئی۔