یہ بات خوش آئند ہے کہ وزیراعظم صاحب نے حکومتی اراکین خصوصا ً اپنے ترجمانوں کو کہہ دیا ہے کہ وہ پی ڈی ایم کی بجائے اپنی انرجی گڈ گورننس کو یقینی بنانے پر خرچ کریں امید ہے کہ ایسا کرنے سے سیاسی ماحول میں جو تلخی پیداہوئی ہے وہ ختم ہو جائے گی اپوزیشن کو بھی وزیراعظم صاحب کی اس روش کا مثبت انداز میں جواب دینا چاہئے کیونکہ تالی ایک ہاتھ سے کبھی بھی نہیں بجتی ۔ جہاں تک تقریر کے فن کا تعلق ہے بلاول کی تقریروں میں دھیرے دھیرے نکھار آ تا جا رہاہے گو کہ یہ بات اس مضمون کے بارے میں سر دست نہیں کہی جا سکتی کہ جو وہ اپنی تقاریر میں باندھتا ہے ابھی اس منزل کو پانے کیلئے اسے دشت سیاست کی مزید سیاحی کرنی پڑے گی سیاست میں جذباتیت نہیں چلا کرتی جب تک مریم نواز کو اس حقیقت کا ادراک نہیں ہوتا اس کی میدان سیاست میں کامیابی کا چانس مخدوش نظر آتا ہے جہاں تک پی ڈی ایم کا تعلق ہے لگتا ہے کہ وہ اب قصہ پارینہ بننے والی ہے کوئی معجزہ ہی اسے اب تتر بتر ہونے سے بچا سکتا ہے اور معجزے روز روز نہیں ہوا کرتے حکومتی اراکین کو بھی بغلیں بجانے کی بالکل ضرورت نہیں ہے وہ پی ڈی ایم کے شکست و ریخت پر خوش ہونے کے بجاے اپنی کوتایو ں اور کمزوریوں پر نظر دوڑائیں آج اگر اپوزیشن کے آپس میں اختلافات کی وجہ سے قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہے تو ضروری نہیں کہ سیاسی صورت حال ہر وقت ان پر مہربان رہے اس سے پیشتر کہ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے حکمران پارٹی ڈلیور کرے وقت کم ہے اور مقابلہ سخت ہے۔اعلی سرکاری اہلکاروں کے پے در پے قبل از وقت تبادلے اور حکومتی مالی پالیسیوں میں آ ے دن تبدیلیاں ٹھیک نہیں ہوا کرتیں ان سے ملک معاشی طور پر عدم استحکام کا شکار ہو جاتا ہے اب اقتدار میں حکومت کا وقت رہ ہی کتنا گیا ہے؟یہی ناں دو کے قریب سال اور اگر اس قلیل عرصہ میں بھی یکسوئی کا مظاہرہ نہ کیا گیا تو اس کی اسے آئندہونے والے جنرل الیکشن میں بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی یہ تو تھے اس ملک کے تازہ ترین سیاسی حالات اب ذرا ذکر ہو جائے چند اہم بین الاقوامی سیاسی حالات کا ماضی قریب میں ایک لمبے عرصے تک بلکہ یوں کہئے دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا دو سیاسی بلاکوں میں تقسیم تھی ایک طرف سوویت یونین کا بلاک تھا تو دوسری جانب امریکہ کا امریکن سی آ ی اے نے کمال چالاکی سے سوویت یونین کو توڑا اور اس کے بعد امریکہ اس زعم میں مبتلا ہو گیا کہ وہ اب اس دنیا کی واحد سپر پاور ہے اسے یہ اندازہ نہ تھا کہ دھیرے دھیرے خاموشی سے چین کی شکل میں ایک ایسا ملک ابھر رہا ہے کہ جو اس کی توقعات سے ہر میدان میں کئی گنا زیادہ طاقتور ثابت ہو گا۔امریکہ کہاں چاہتا ہے کہ دنیا میں کوئی ایسا دوسرا ملک پیدا ہو جائے اگر آ پ دنیا کی تاریخ پر ایک طائرانہ نظر ڈالیں تو آ پ جان جائیں گے کہ دنیا میں مختلف ادوار میں کئی بڑی بڑی تہذیبیں ابھریںاور وقت کے ساتھ ساتھ جب خبط عظمت میں گرفتارہوئیں تو اپنے ہی وزن کے نیچے آکر دب گئیں جب انہوں نے اپنی چادر سے زیادہ اپنے پاو¿ں پھیلائے تو ان کا زوال شروع ہوگیا اور ان کی جگہ دوسری تہذیبوں نے لے لی اور دنیا پر حکمرانی کرنے لگیں۔